• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 20702

    عنوان:

    برائے کرم اس سوال کا جواب عنایت فرماویں۔ ایک شخص نے اپنے بل بوتے پر پراپرٹی بنائی۔ اس کے دو لڑکیاں اور ایک لڑکا ہے۔ سب شادی شدہ ہیں۔ وہ اس پراپرٹی کو برابر اپنے تینوں بچوں کے درمیان تقسیم کرنا چاہتاہے۔ کیا یہ جائز ہے اگر نہیں، تو اس کا صحیح طریقہ کیا ہے؟

    سوال:

    برائے کرم اس سوال کا جواب عنایت فرماویں۔ ایک شخص نے اپنے بل بوتے پر پراپرٹی بنائی۔ اس کے دو لڑکیاں اور ایک لڑکا ہے۔ سب شادی شدہ ہیں۔ وہ اس پراپرٹی کو برابر اپنے تینوں بچوں کے درمیان تقسیم کرنا چاہتاہے۔ کیا یہ جائز ہے اگر نہیں، تو اس کا صحیح طریقہ کیا ہے؟

    جواب نمبر: 20702

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 482=401-4/1431

     

    حالت حیات میں جو کچھ اپنے بچوں میں باپ تقسیم کرتا ہے وہ درحقیقت ہبہ ہوتا ہے اور ہبہ میں تمام اولاد کے درمیان خواہ بیٹا ہو یا بیٹی برابر برابر تقسیم کیا جاتا ہے۔ آپ اپنی پراپرٹی کے تین برابر حصے کرکے ایک ایک حصہ اپنے تینوں بچوں کو دیدیں اور انھیں مالک وقابض بنادیں۔ اور آپ اس سے بالکلیہ دست بردار ہوجائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند