معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 20702
برائے کرم اس سوال کا جواب عنایت فرماویں۔ ایک شخص نے اپنے بل بوتے پر پراپرٹی بنائی۔ اس کے دو لڑکیاں اور ایک لڑکا ہے۔ سب شادی شدہ ہیں۔ وہ اس پراپرٹی کو برابر اپنے تینوں بچوں کے درمیان تقسیم کرنا چاہتاہے۔ کیا یہ جائز ہے اگر نہیں، تو اس کا صحیح طریقہ کیا ہے؟
برائے کرم اس سوال کا جواب عنایت فرماویں۔ ایک شخص نے اپنے بل بوتے پر پراپرٹی بنائی۔ اس کے دو لڑکیاں اور ایک لڑکا ہے۔ سب شادی شدہ ہیں۔ وہ اس پراپرٹی کو برابر اپنے تینوں بچوں کے درمیان تقسیم کرنا چاہتاہے۔ کیا یہ جائز ہے اگر نہیں، تو اس کا صحیح طریقہ کیا ہے؟
جواب نمبر: 2070231-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 482=401-4/1431
حالت حیات میں جو کچھ اپنے بچوں میں باپ تقسیم کرتا ہے وہ درحقیقت ہبہ ہوتا ہے اور ہبہ میں تمام اولاد کے درمیان خواہ بیٹا ہو یا بیٹی برابر برابر تقسیم کیا جاتا ہے۔ آپ اپنی پراپرٹی کے تین برابر حصے کرکے ایک ایک حصہ اپنے تینوں بچوں کو دیدیں اور انھیں مالک وقابض بنادیں۔ اور آپ اس سے بالکلیہ دست بردار ہوجائیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
كیا پوتا دادا كی وراثت پائے گا؟
4804 مناظرمیرے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہم کاروباری گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہم چار بھائی ہیں اور ہم نے والد صاحب کے کاروبار میں شرکت کی تھی۔میرے والد صاحب کے انتقال کے بعد پسماندگان میں ایک بیوی، ایک لڑکی، اور چار لڑکے ہیں۔ وہ شراکت کا کاروبار کرتے تھے، لیکن کسی بھی بھائی کے حصہ کے لیے کوئی معاہدہ نہیں کیا۔ لیکن ایک یا دو مرتبہ اس بات پر بحث کی گئی کہ سب کا برابر کا حصہ ہے۔ ان تمام سالوں میں، زکوة نکالی جاتی تھی لیکن تمام منافع بھی اصل سرمایہ میں شامل کئے جاتے تھے۔ شروع میں تمام فیملی ایک ہی گھر میں رہتی تھی، ہر بھائی کو کچھ جیب خرچ ملتا تھااورہر لڑکے کی بیوی کو مختلف اخراجات کے لیے خرچ ملتے تھے۔ بعد میں ہر ایک بھائی کے لیے مکان تعمیر کیا گیا اور اسی طرح سے ان کے اخراجات متعین کردئے گئے والد صاحب کے مشورہ سے۔ ایک بہن اور تمام بھائیوں کی شادی اسی رقم سے ہوئی۔ اور بڑے بھائی کے دو لڑکوں کی بھی شادی اسی کھاتے سے کی گئی ۔ اب اپنا جواب عنایت فرماویں اسلامی شریعت پر عمل کرنے کے لیے اور دعاکریں۔ اب ہر ایک کا، یعنی بیوی، لڑکی اور چاروں لڑکوں کا کیا حصہ ہوگا؟
2448 مناظرہم ایک بھائی اوردو بہنیں ہیں، میری چھوٹی
بہن (عمر39سال) جس کا کینسر کی بیماری میں 29جنوری 2009کو انتقال ہوگیا۔ وہ ایک
کالج میں 1996سے 2008تک پرنسپل تھیں ، اور تین سال پہلے انھوں نے ایک بنگلہ بنوایا
جس کی 2009میں مالیت تقریباً پچاس لاکھ ہے۔ اس کے شوہر بھی ایک ڈاکٹر ہیں اور اچھے
طریقہ پر پریکٹس کررہے ہیں، ان کی ایک لڑکی ہے جو کہ گیارہ سال کی ہے۔ اب ہم اس کی
لڑکی کے مستقبل کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ میری بڑی بہن جو کہ ایک ڈاکٹر ہے اور اب
ہمارے والدین اس کا نکاح ہماری متوفیہ بہن کے شوہر کے ساتھ کرنا چاہتے ہیں جو کہ
ہر ایک کے نزدیک بہت ہی اچھا خیال ہے، حتی کہ ہم نے اپنے متوفیہ بہن کے شوہر کو اس
کی پیش کش بھی کی ہے لیکن ہمیں ان کی طرف سے کوئی بھی اطمینان بخش جواب نہیں ملا
ہے۔اب ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اگر وہ (میری متوفیہ بہن کے شوہر)کسی اور سے نکاح
کرتے ہیں تو اس صورت میں اس پراپرٹی کے بارے میں کیا حکم ہے جس کو میری بہن نے اپنی
آمدنی سے بنوایا تھا؟اور اس کی لڑکی کا اس پراپرٹی میں کیا حصہ ہوگا؟
بہنوں كا وراثت لینے كے بعد اسے بیچ كر بھائیوں كو واپس دینا؟
2687 مناظروراثت کی تقسیم کے وقت اگر ماں یا باپ دونو ں میں سے کوئی ایک زندہ ہو اور وہ اپنے کسی بیٹا یا بیٹی کا حق ختم کرنا چاہے تو کیا انھیں یہ اختیار اللہ کی طرف سے حاصل ہے اوراس سے مرنے والے کے اوپر کسی قسم کے عذاب الہی کا تو کوئی امکان نہیں؟ (2) کیا شادی کے بعد بیٹیوں کا ورثہ ختم ہوجاتاہے؟ (3) کیا بیٹیاں اپنے ورثہ کے لیے کسی قسم کی قانونی کاروائی کا اختیار رکھتی ہیں؟ (4) اگر کسی جائیداد میں کسی بیٹے یا بٹی کا نام ہے تو شرعی حیثیت سے اس کا ورثہ کس طرح تقسیم ہوگا؟
2140 مناظرایک
عورت اسماء (عمر نوے سال سے زائد) کا چند سالوں پہلے انتقال ہوا۔ اس نے درج ذیل
وارث چھوڑے: (۱)شوہربکر
(عمر تقریباً سو سال)۔ (۲)لڑکا
جاوید (عمر تقریباً ستر سال، شادی شدہ صاحب اولاد)۔ (۳)پہلی لڑکی سلمی(عمر تقریباً
بہتر سال، شادی شدہ صاحب اولاد)۔ (۴)دوسری
لڑکی ساجدہ (عمر تقریباً اڑسٹھ سال ) جس کی شادی ہوگئی تھی او راس کے دس اولاد تھی
لیکن وہ اپنے بچوں اور شوہر کو تقریباً تیس سال پہلے چھوڑکر کہیں چلی گئی۔ یقینی
طور پر وہ وقتاً فوقتاً گھر کے کچھ افراد کے رابطہ میں تھی لیکن گھر واپس نہیں آئی۔
لیکن بدقسمتی سے وہ بہت سالوں سے بالکل ہی غائب ہوگئی ہے جب کہ اس کے بچے کہتے ہیں
کہ اس کا انتقال ہوچکا ہے۔ ان تمام کے دوران اس کی ماں اسماء کا تین سال پہلے
انتقال ہوگیا۔ اب وہ لوگ کس طرح اسماء کی چھوڑی ہوئی پراپرٹی کو تقسیم کریں گے، کیوں
کہ کوئی بھی اس کی دوسری لڑکی ساجدہ کے بارے میں نہیں جانتا ہے۔ مزید یہ کہ اگر کوئی
شخص اس کی موت کی یا اس کی موت اس کی ماں ...