• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 604956

    عنوان:

    دادااگر كسی پوتے كو جائیداد دیدے تو كیا وہ مالك ہوجائے گا؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں۔۔ محترم

    (۱) میرا سوال یہ ہے کہ عبدالرؤف کے تین بیٹے ہیں اخلاق، اعجاز، اور امتیاز اور انکے والد ہیں عیسا ۔ عبدالرؤف کے دادا صدیق کی زندگی میں ہی عبدالرؤف کے ابا عیسا کا انتقال ہو جاتا ہے ... عبدالرؤف کے دادا صدیق جائیداد میں سے عبدالرؤف ، اخلاق اور اعجاز کو حصہ دیتے ہیں۔ ۔ عبدالرؤف کے تیسرے بیٹے امتیاز کی پیدائش عبدالرؤف کے دادا صدیق کے جائیداد تقسیم کر دینے کے بعد ہوتی ہے ۔

    (۲) عبدالرؤف اپنے دونو بیٹے اخلاق اور اعجاز سے اس جائداد میں سے جو عبدالرؤف کے دادا صدیق نے انکو دیا ہے ، اسکو تین حصوں میں برابر تقسیم کرکے ایک حصہ اپنے تیسرے بیٹے امتیاز کو دینے کے لئے وصیت کرتے ہیں۔ ۔ یہ وصیت انہونے زبانی ہی کی تھی۔ ۔اسلئے کہ اگر امتیاز کی پیدائش عبدالرؤف کے دادا صدیق کے جائیداد تقسیم کرتے وقت ہوئی ہوتی تو امتیاز کو بھی حصہ تقسیم ہوتا۔۔ عبدالرؤف کے بڈے بیٹے اخلاق کا یہ کہنا تھا بجائے اس جائیداد کے جو عبدالرؤف کے دادا صدیق نے عبدالرؤف کے دونو بیٹوں اخلاق اور اعجاز کو دیا ہے اسکو تقسیم کرنے کے جو جائیداد عبدالرؤف کے نام ہے اس میں سے عبدالرؤف کو امتیاز کا حصہ پورا کر دینا چاہئے ۔۔ اب عبدالرؤف کا بھی انتقال ہو چکا ہے ۔ آپ سے معلوم کرنا یہ ہے کیا امتیاز کو اس حصہ میں سے جو عبدالرؤف کے دادا صدیق نے اخلاق اور اعجاز کو دیا ہے ، اس میں سے ملے گا یا نہیں ؟

    جواب نمبر: 604956

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 995-261T/D=10/1442

     صدیق نے اپنی جائیداد کا جو حصہ اپنے پوتے اخلاق اور اعجاز کو دیا ہے اخلاق واعجاز اس کے مالک ہوگئے۔ اخلاق و اعجاز کی مملوکہ چیز میں عبد الروٴف کو وصیت کرنے کا کوئی حق نہیں اور دادا صدیق نے جب امتیاز کو کچھ نہیں دیا (خواہ امتیاز چھوٹے بچے تھے یا ابھی پیدا نہیں ہوئے تھے) تو امتیاز کو دادا صدیق کی جائیداد میں سے کچھ نہ ملے گا۔

    (۲) اخلاق و اعجاز کی مملوکہ چیز میں ان کے والد عبد الروٴف کو وصیت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے پس ان کی وصیت باطل ہوگی؛ البتہ عبد الروٴف کی مملوکہ جو چیزیں ہوں گی خواہ زمین جائیداد یا دیگر اشیاء اس میں عبد الروٴف کے ورثاء شرعی حصص شرعیہ کے مطابق حقدار ہوں گے اس میں سے امتیاز کو بھی ملے گا کیونکہ وہ عبد الروٴف کا بیٹا ہے مگر اتنا ہی حصہ ملے گا جس قدر اس کا وراثت میں حق بنتا ہے دادا کی طرف سے نہ ملنے کی وجہ سے اسے زاید نہیں ملے گا؛ البتہ اگر عبد الروٴف کی دوسری اولاد اپنا حصہ لینے کے بعد امتیاز کو دینا چاہیں تاکہ اس کے پاس بھی سب لڑکوں کے برابر جائیداد ہوجائے تو اس میں مضائقہ نہیں لیکن یہ اخلاق و اعجاز کی مرضی اور خوشی پر مبنی ہے ان پر لازم نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند