• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 20054

    عنوان:

    میرا مسئلہ وراثت کے بارے میں ہے۔ میرے والد صاحب کا انتقال ہوچکا ہے۔ ہم پانچ بھائی اور پانچ بہن ہیں۔ میرے بڑے بھائی گزشتہ بیس برسوں سے میرے والد صاحب کی مدد کررہے ہیں۔ وہ عرب امارات میں کام کررہے ہیں۔ جب میرے والد صاحب کا انتقال ہوا تو ہم نے ان کی پراپرٹی اسلامی اصول کے مطابق تقسیم کی، لیکن ہم نے ایک لاکھ روپیہ بڑے بھائی کو زائد دیا کیوں کہ انھوں نے کہا کہ میں نے یہ رقم ایک ہفتہ پہلے والد صاحب کو دی ہے اس لیے ہم نے ان کے دعوی کو قبول کرلیا اور ان کو پیسہ دے دیا۔ اب ہمارے پاس ایک پراپرٹی ہے۔ کسی نے اس پر قبضہ کرلیا تھا لیکن اب اس نے اس کو واپس کردیا ہے۔ ہمارے بڑے بھائی کہتے ہیں کہ چونکہ وہ والد صاحب بہنوں اوربھائیوں کی شادی میں والد صاحب کی مدد کئے ہیں اپنے ذاتی خرچ سے اس لیے بہنوں کو اخلاقی طور پر اس پراپرٹی میں اپنا حصہ نہیں لینا چاہیے۔ اب برائے کرم مجھ کو بتائیں کہ آیا ہمارے بڑے بھائی صحیح ہیں یا غلط ہیں؟ کیا بہنیں ایسا کرسکتی ہیں اپنی ذاتی خواہش کی بناء پر اخلاقی طور پر حالات کے مطابق؟

    سوال:

    میرا مسئلہ وراثت کے بارے میں ہے۔ میرے والد صاحب کا انتقال ہوچکا ہے۔ ہم پانچ بھائی اور پانچ بہن ہیں۔ میرے بڑے بھائی گزشتہ بیس برسوں سے میرے والد صاحب کی مدد کررہے ہیں۔ وہ عرب امارات میں کام کررہے ہیں۔ جب میرے والد صاحب کا انتقال ہوا تو ہم نے ان کی پراپرٹی اسلامی اصول کے مطابق تقسیم کی، لیکن ہم نے ایک لاکھ روپیہ بڑے بھائی کو زائد دیا کیوں کہ انھوں نے کہا کہ میں نے یہ رقم ایک ہفتہ پہلے والد صاحب کو دی ہے اس لیے ہم نے ان کے دعوی کو قبول کرلیا اور ان کو پیسہ دے دیا۔ اب ہمارے پاس ایک پراپرٹی ہے۔ کسی نے اس پر قبضہ کرلیا تھا لیکن اب اس نے اس کو واپس کردیا ہے۔ ہمارے بڑے بھائی کہتے ہیں کہ چونکہ وہ والد صاحب بہنوں اوربھائیوں کی شادی میں والد صاحب کی مدد کئے ہیں اپنے ذاتی خرچ سے اس لیے بہنوں کو اخلاقی طور پر اس پراپرٹی میں اپنا حصہ نہیں لینا چاہیے۔ اب برائے کرم مجھ کو بتائیں کہ آیا ہمارے بڑے بھائی صحیح ہیں یا غلط ہیں؟ کیا بہنیں ایسا کرسکتی ہیں اپنی ذاتی خواہش کی بناء پر اخلاقی طور پر حالات کے مطابق؟

    جواب نمبر: 20054

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 427=126k-3/1431

     

    جو پراپرٹی غیر کے قبضہ سے خالی ہوئی ہے وہ بھی والد کا ترکہ ہے جو بھائی بہنوں میں مطابق حصہ شرعی تقسیم ہوگی۔ بڑے بھائی نے بہنوں اور بھائیوں کی شادی کے موقعہ پر اگر والد صاحب کی مدد کی تھی تو اس کا بہترین بدلہ ان شاء اللہ آخرت میں بشکل نعمائے جنت ملے گا۔ بھائی بہنوں سے اس کا مطالبہ کرنا جائز نہیں، اوراخلاقی طور پر بھی پر اُمید یا خواہش مند ہونا بڑے بھائی کے لیے جائز نہیں۔ البتہ حصہ تقسیم ہوکر تمام بھائی بہن اپنے اپنے حصوں پر قابض ہونے کے بعد اگر بڑے بھائی کو سب اپنا اپنا حصہ دینا چاہیں یا کوئی بھائی بہن دینا چاہے تو شرعاً کوئی مانع نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند