• متفرقات >> تاریخ و سوانح

    سوال نمبر: 28325

    عنوان: مولانا سید محمد عابد صاحب کون تھے ؟کیا یہ علمائے حق میں سے تھے ؟ میں نے ایک کتاب پڑھی جس میں لکھا تھا کہ دارلعلوم دیوبند کے اصل بانی مولانا قاسم نانوتوی رحمتہ اللہ علیہ نہیں بلکہ مولانا سید محمد عابد صاحب تھے اور چونکہ ان کے عقائد دیوبندیوں کے عقائد سے کچھ مختلف تھے اس لیے ان کے بجائے مولانا قاسم نانوتوی علیہ الرحمہ کو بانی دارلعلوم مشہور کردیا گیا۔ اس بات میں کہاں تک صداقت ہے۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیے۔ جزاک اللہ۔

    سوال: مولانا سید محمد عابد صاحب کون تھے ؟کیا یہ علمائے حق میں سے تھے ؟ میں نے ایک کتاب پڑھی جس میں لکھا تھا کہ دارلعلوم دیوبند کے اصل بانی مولانا قاسم نانوتوی رحمتہ اللہ علیہ نہیں بلکہ مولانا سید محمد عابد صاحب تھے اور چونکہ ان کے عقائد دیوبندیوں کے عقائد سے کچھ مختلف تھے اس لیے ان کے بجائے مولانا قاسم نانوتوی علیہ الرحمہ کو بانی دارلعلوم مشہور کردیا گیا۔ اس بات میں کہاں تک صداقت ہے۔ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیے۔ جزاک اللہ۔

    جواب نمبر: 28325

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 104=23-2/1432

    حاجی عابد صاحب رحمة اللہ علیہ دیوبند کے نہایت متقی، پرہیزگار اور صاحب اثر بزرگ تھے، آپ کی ولادت ۱۲۵۰ء مطابق ۱۸۳۴ء میں ہوئی، دیوبند اور دہلی میں تعلیم پائی؛ لیکن باضابطہ علوم کی تکمیل نہ کرسکے، آپ حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمة اللہ علیہ سے مجازِ بیعت تھے اوراہل حق لوگوں میں سے تھے، ۶۰/ ساتھ سال تک چھتہ مسجد میں آپ کا قیام رہا، مشہور ہے کہ ۳۰/ سال تک آپ کی تکبیر اولیٰ فوت نہیں ہوئی، اتباعِ سنت کا بہت اہتمام کرتے تھے، ایک مرتبہ آپ کے ایک مرید حاجی محمد انور دیوبندی نے نفس کُشی کے طور پر کھانا پینا قطعاً ترک کردیا، آپ نے بہ تاکید ان کو لکھا کہ ”یہ امر سنت کے خلاف ہے بہ طریقِ مسنون کھانا پینا ضرور چاہیے، خواہ تھوڑا ہی کیوں نہ ہو۔ حضرت تھانوی نے ان کے بارے میں فرمایا کہ: میں حاجی صاحب کو بزرگ سمجھتا تھا؛ مگر یہ خیال نہ تھا کہ وہ شیخ اور مربی بھی ہیں، لیکن اپنے ایک باطنی اشکال کے دوران، ان کے جوابِ شافی سے مجھے معلوم ہوا کہ وہ کامل درجے کے شیخ اور مربی تھے۔ آپ (حاجی صاحب) بانیانِ دارالعلوم میں سے ایک تھے، اور سب سے پہلے مہتمم تھے، تین مرتبہ منصبِ اہتمام آپ کے سپرد ہوا، نیز شروع ہی سے آپ دارالعلوم کے شوریٰ کے رکن تھے (یہ باتیں ”تاریخ دارالعلوم دیوبند“ میں ”تذکرة العابدین“، ”انوار قاسمی“ مطبوعہ لاہور اور تاریخ دیوبند سے نقل کی گئی ہیں) یہ کہنا کہ ”دارالعلوم دیوبند کے بانی مولانا نانوتوی نہیں؛ بلکہ حاجی عابد صاحب تھے اور حاجی صاحب کے عقائد علمائے دیوبند کے عقائد سے مختلف ہونے کی وجہ سے ان کے بجائے مولانا نانوتوی رحمہ اللہ کو بانی مشہور کردیا گیا“ صحیح نہیں؛ بلکہ دارالعلوم کے بانیوں میں دونوں حضرات تھے، تاریخ دارالعلوم میں صراحت ہے کہ موجودہ دارالعلوم کی بنیاد رکھنے والوں میں مولانا نانوتوی اور حاجی عابد صاحب دونوں شامل تھے، جہاں تک عقیدے کے مختلف ہونے کی بات کہی گئی ہے تو یہ بھی صحیح نہیں ہے؛ بلکہ جس مسلک ومشرب سے مولانا نانوتوی رحمہ اللہ اور مولانا گنگوہی رحمہ اللہ تھے، اسی مسلک ومشرب سے حاجی صاحب بھی تھے۔ تینوں حضرات سید الطائفہ حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمہ اللہ سے بیعت تھے۔ تمام اکابر دیوبند حاجی صاحب کی بزرگی کے قائل تھے، جیسا کہ حضرت تھانوی رحمہ اللہ کی بات اوپر گزرچکی ہے۔ جس کتاب میں آپ نے یہ باتیں پڑھیں ہیں اس کے موٴلف سے دریافت کرنا چاہیے کہ ان کے پاس کیا دلیل ہے؟ 
    نوٹ: مزید تفصیلات کے لیے تذکرة العابدین، تاریخ دیوبند اور تاریخ دارالعلوم دیکھی جاسکتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند