• متفرقات >> تاریخ و سوانح

    سوال نمبر: 162799

    عنوان: حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اولادیں کتنی ہیں

    سوال: محترمی ۱) میں تفصیل سے یہ جاننا چاہ رہا تھا کہ حضرت علی (رض) کے کل کتنے نکاح ہوئے ہیں اور ان بیویوں کے نام کیا ہیں۔ ۲)نیز ان کی کل کتنی اولادیں ہیں؟ ان سبھی کے نام بھی دستیاب ہوں تو بتائیے گا۔ ۳) ساتھ ہی یہ بھی جاننا چاہتا ہوں کہ شعیہ مسلک کیا ہے ؟ کیا اس میں بھی الگ الگ فرقے ہیں؟ ۴) شعیہ حضرات کے نزدیک حضرت علی (رض)کا کیا رتبہ ہے ؟ ۵)کیا یہ بات صحیح ہے کہ حضرت علی (رض) کی کل ۱۶ اولادیں تھیں؟ اور ۶)حضرت علی(رض) کی مکمل سوانح کسی کتابی صورت میں دستیاب ہے تو از راہ کرم اس کتاب کا نام بتائے . نوازش ہوگی. شکریہ

    جواب نمبر: 162799

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1139-2001T/B=1/1440

    (۱، ۲)پہلا نکاح حضرت علی کا حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا۔ حضرت فاطمہ کی حیات تک کسی اور سے حضرت علی نے نکاح نہیں کیا۔ حضرت فاطمہ کے بطن سے حضرت علی کے تین بیٹے: حسن، حسین اور بعض نے کہا: محسن بھی، اور دو بیٹی: زینب کبریٰ، ام کلثوم کبریٰ پیدا ہوئیں۔ محسن بچپن میں انتقال کرگئے۔ ام کلثوم کا نکاح حضرت عمر بن الخطاب کے ساتھ ہوا۔

    دوسری بیوی: ام البنین بنت حزام تھیں۔ ان سے عباس، جعفر ، عبداللہ ، عثمان ۔ حضرت عباس کے سوا یہ سب کربلا میں شہید ہوگئے تھے۔

    تیسری بیوی: لیلیٰ بنت مسعود ، ان سے عبید اللہ ، ابوبکر پیدا ہوئے۔ یہ دونوں بھی کربلا میں شہید ہوگئے تھے۔

    چوتھی بیوی: اسماء بنت عُمیش ، ان سے یحییٰ ، محمد اصغر ، بعض نے محمد اصغر کی جگہ عون لکھا ہے، پیدا ہوئے۔

    پانچویں بیوی: ام حبیب بنت ربیعہ ، ان سے عمر اور رقیہ پیدا ہوئے۔

    چھٹی بیوی: ام سعید بنت عروہ بن مسعود، ان سے دو لڑکیاں ام الحسن اور رملہ کبریٰ پیدا ہوئیں۔

    ساتویں: بنت امریٴ القیس ، ان سے صرف ایک لڑکی پیدا ہوئی۔

    آٹھویں: اُمامہ بنت ابی العاص بن الربیع، ان سے محمد اوسط پیدا ہوئے۔

    اور خولہ بنت جعفر بن قیس ، سے محمد بن الحنفیہ پیدا ہوئے۔

    اور بہت سی باندیاں تھیں جن سے یہ لڑکیاں پیدا ہوئیں: ام ہانی، میمونہ ، زینب صغریٰ ، رملہ صغریٰ ، ام کلثوم صغریٰ ، فاطمہ، امامہ ، خدیجہ ، ام الکرام ، ام سلمہ ، ام جعفر ، جمانہ ، نفیسہ ۔ غرض حضرت علی کے کل ۱۴/ لڑکے اور ۱۷/ لڑکیاں تاریخ کی کتابوں میں ملتی ہیں۔ ان میں سے پانچ سے سلسلہٴ نسل جاری رہا۔ اور وہ پانچ یہ ہیں: حضرت حسن، حضرت حسین، محمد بن الحنفیہ ، عباس ، عمر۔ (البدایہ والنہایہ: ۱۱/ ۲۵تا ۲۷اور تاریخ اسلام: شاہ معین الدین ندوی، ص: ۳۲۸)۔

    (۳) یہ ایک مستقل فرقہ ہے جو فرقِ باطلہ میں سب سے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ اسلام کا دشمن ، قرآن کا دشمن، صحابہ کرام کا دشمن، ان کو رافضی بھی کہا جاتا ہے۔ یہ یہودیوں کا سردار ”عبد اللہ بن سبا“ شیعہ مذہب کا موجد ہے۔ یہ لوگ جیسا کہ ان کی کتابوں میں لکھا ہوا ہے قرآن کو محرف یعنی تحریف شدہ مانتے ہیں یعنی صحابہ نے اس قرآن میں تحریف کردی ہے۔ موجودہ قرآن اصلی قرآن نہیں ہے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ ان کے بارہ امام معصوم اور مفترض الطاعة ہیں یعنی ان کا اتباع کرنا فرض ہے۔ جو شخص ان کو امام معصوم و مفترض الطاعة نہ مانے وہ مومن نہیں ہے۔ ان میں کچھ فرقے حضرت علی کو خدا مانتے ہیں۔ یہ لوگ حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) کو چھنال یعنی زانیہ کہتے ہیں حالانکہ قرآن پاک میں ان کی برأة نازل ہوئی ہے۔ یہ سب عقیدے ان کی کتابوں میں ملتے ہیں۔

    شیعہ مذہب پر متعدد کتابیں لکھی گئی ہیں آپ کسی کتاب کا مطالعہ کریں تو آپ کو تفصیل معلوم ہوگی۔ شیعوں میں ۱۲۰/ فرقے بتائے جاتے ہیں۔

    (۴) حضرت علی کو شیعہ لوگ امام معصوم مانتے ہیں اور ان کی اطاعت کرنا فرض بتاتے ہیں۔ اور بعض انہیں خدا مانتے ہیں جیسا کہ اوپر بیان کیا جاچکا۔

    (۵) اس کے لئے نمبر ایک کا مطالعہ کیجئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند