• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 610321

    عنوان:

    رشوت كے پیسہ سے كاروبار كرنے كا حكم

    سوال:

    سوال : کیا رشوت کے پیسوں سے کاروبار کرکے منافع اپنے لیے رکنا اور رشوت والے پیسے بغیر ثواب کے صدقہ کرنا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 610321

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 856-634/D=08/1443

     كاروبار میں پیسہ لگاتے وقت اگر رشوت كا پیسہ متعین نہ ہو یا بایں طور كہ علی الاطلاق بیع ہوئی اوربعد میں رشوت كا پیسہ بائع كو دیدیا‏، یا دوسرے پیسے كے بدلے میں خریدا اور بعد میں رشوت والا پیسہ دیدیا‏، یا رشوت كے پیسے سےمعاملہ كیا اور دوسرا پیسہ دیدیا‏، پھر خرید كی ہوئی چیز سے منافع حاصل كیا تو ان تین صورتوں میں بعض علماء مثلاً علامہ كرخی رحمۃ اللہ كے نزدیك اس سے حاصل شدہ منافع آپ كے لیے حلال ہیں‏، البتہ آپ پر یہ لازم ہے كہ رشوت كا پیسہ اس كے مالك كو دیدیں یا بصورت تعذر مالك كی جانب سے فقراء و مساكین پر صدقہ كردیں۔

    رجل اكتسب مالاً من حرام ثم اشترى فهذا على خمسة أوجه، إمّا ان دفع تلك الدراهم إلى البائع أولاً ثم اشترى منه بها ...... وقال الكرخي: في الوجه الأوّل والثاني لا يطيب، وفي الثلاث الأخيرة يطيب، وقال أبوبكر: لا يطيب في الكل؛ لكن الفتوى الآن على قول الكرخي دفعاً للحرج عن الناس. (ردالمحتار: 7/490، زكريا ديوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند