• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 604430

    عنوان:

    بینک کی ملازمت اور اس کی آمدنی سے مسجد كی تعمیر كرنا؟

    سوال:

    بینک کی نوکری کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اور اس کی آمدنی سے تعمیر مسجد درست ہے یا نہیں نیز اس میں نماز کی ادائیگی درست ہے یا نہیں اگر نہیں تو کیا صورت ہوگی کہ مسجد اپنی جگہ قائم اور اس میں نماز صحیح الاداء ہو ؟ وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 604430

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 804-169T/D=10/1442

     (۱) بینک میں سودی لین دین اور اس کی لکھا پڑھی کا کام کرنا ناجائز ہے، حدیث میں ایسے کام کرنے والے پر لعنت بھیجی گئی ہے۔

    جس قدر ناجائز کام کے مقابلہ میں اجرت (تنخواہ) ہوگی وہ ناجائز ہوگی۔

    (۲) مسجد کی تعمیر میں صاف ستھرا پیسہ لگانا چاہئے۔

    (۳) مسجد کس طرح کے پیسہ سے تعمیر ہوئی ہے؟ جس شخص کی آمدنی ناجائز ہے اور اس نے چندہ دیا ہے تو اس میں یہ وضاحت مطلوب ہے کہ اس شخص کی پوری آمدنی ناجائز اور حرام ہے یا کچھ جائز ذریعہ آمدنی بھی ہے؟

    (۴) مسجد عامة المسلین کے چندے سے بنتی ہے تو کیا تمام چندہ دہندگان کی رقمیں ناجائز تھیں؟

    اور اگر خاص شخص یا اشخاص نے بنوایا ہے تو ان کے ذرائع آمدنی کیا کیا ہیں؟ واضح کریں۔

    (۵) بینک ملازم اگر اپنی جائز آمدنی (مثلاً کھیت، باغ، دکان کی آمدنی) سے مسجد میں چندہ دے تو اسے مسجد میں لگانے میں کوئی قباحت نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند