• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 601937

    عنوان:

    مسجد میں دنیاوی باتیں کرنے کا نقصان

    سوال:

    حضرت میں نے ایک مسجد میں پوسٹر پڑھا ہے جس پر درج ذیل باتیں لکھی ہوئی ہیں۔ مسجد میں دنیاوی باتیں کرنے کی سزا حدیث نمبر 1۔ حضور اکرم صل اللہ علیہ وسلم نے پیشین گوئی فرمائی تھی کہ ایک زمانہ ایسا آئیگا کہ لوگوں کی دنیاوی باتیں مسجد میں ہونے لگیں گی، پس تم ایسے لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھنا، کیونکہ اللہ تعالی کو ایسے لوگوں کی کوء ضرورت نہیں (مشکواة شریف ص 7، جلد 2)۔ حدیث نمبر 2 ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ مسجد میں دنیاوی باتیں کرنا نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے یعنی جلا دیتی ہے ۔ حدیث نمبر 3۔ ایک حدیث شریف میں ہے کہ جب کوئی مسجد میں دنیاوی باتیں کرنے لگتا ہے تو فرشتے اسکو کہتے ہیں کہ اے اللہ کے ولی خاموش ہوجا، پھر اگر وہ بات کرتا ہے تو فرشتے کہتے ہیں کہ اے اللہ کے دشمن چپ ہوجا، پھر اگر وہ بات کرتا ہے تہ فرشتے کہتے ہیں کہ تجھ پر اللہ کی لعنت ہو چپ ہوجا۔ (کتاب المدخل ص 55، جلد 2)۔ مجھے ان ذکر کردہ احادیث کی تحقیق مطلوب ہے اور کیا ان باتوں کو میسیج کے ذریعے یا پوسٹر بنا کر دوسروں تک پہنچایا جاسکتا ہے ؟

    جواب نمبر: 601937

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 338-849/M=01/1443

     حدیث نمبر 1:۔ یہ روایت حضرت حسن سے مرسلاً منقول ہے، مشکاة ص: 71، باب المساجد، ط: یاسر ندیم اینڈ کمپنی دیوبند پر شعب الایمان للبیہقی کے حوالے سے مذکورہ ہے۔

    حدیث نمبر 2:۔ اسی طرح کے مضمون کی ایک روایت اس طرح بیان کی جاتی ہے، ”الحدیث فی المسجد یأکل الحسنات کما تأکل البہیمة الحشیش“ اس کے متعلق ملاعلی قاری رحمہ اللہ نے المصنوع فی معرفة الحدیث الموضوع میں لکھا ہے: ”لم یوجد“ کہ اس کی اصل یا اس کی سند نہیں ملتی(المصنوع: 1/109، ط: موٴسسة الرسالة، بیروت)۔

    حدیث نمبر 3:۔ ”المدخل“ میں یہ روایت بلاسند مرفوعاً ذکر کی گئی ہے، لیکن دوسری کتب احادیث اس کے ذکر سے ساکت ہیں، اس لیے مناسب یہ ہے کہ اس طرح کی روایات کو نشر کرنے سے احتیاط کی جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند