• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 603541

    عنوان:

    کیا دانوں پر تسبیح پڑھنا صحیح ہے ؟

    سوال:

    کیا دانوں پر تسبیح پڑھنا صحیح ہے ؟

    جواب نمبر: 603541

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:583-463/N=8/1442
    حضرت اقدس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض صحابیات کو کھجور کی گٹھلیوں یا کنکریوں پر تسبیح پڑھتے ہوئے دیکھااور آپ نے نکیر نہیں فرمائی، اس سے معلوم ہوا کہ دانوں پر تسبیح پڑھنا درست ہے، اور اگر کوئی شخص تسبیح، تہلیل وغیرہ کے اعداد مسنون طریقے پر انگلیوں پر شمار کرے تو اس کے افضل وبہتر ہونے میں کچھ شبہ نہیں؛ کیوں کہ حضرت اقدس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ہدایت فرمائی ہے اور یہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول مبارک بھی تھا۔
    عن عائشة بنت سعد بن أبي وقاص عن أبیھا أنہ دخل مع رسول اللّٰہ صلی علیہ وسلم علی امرأة وبین یدیھا نوی أو حصی تسبح بہ فقال: أخبرک بما ھو أیسر علیک من ھذا أو أفضل، فقال: سبحان اللّٰہ عدد ما خلق في السماء وسبحان اللّٰہ عدد ما خلق في الأرض وسبحان اللّٰہ عدد ما خلق بین ذلک وسبحان اللّٰہ عدد ما ھو خالق واللّٰہ أکبر مثل ذلک والحمد مثل ذلک ولا إلہ إلا اللّٰہ مثل ذلک ولا حول ولا قوة إلا باللّٰہ مثل ذلک۔ (سنن أبي داود، کتاب الصلاة، باب التسبیح بالحصی (من أواخر ابواب الصلاة)، ۱: ۲۱۰، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔
    وھذا أصل صحیح لتجویز السبحة بتقریرہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم؛ فإنہ في معناھا؛ إذ لا فرق بین المنظومة والمنثورة فیما یعد بہ ولا یعتد بقول من عدھا بدعة (بذل المجھود في حل سنن أبي داود، ۶: ۲۲۹، ط: دار البشائر الإسلامیة، بیروت)۔
    عن حمیضة بنت یاسر عن یسیرة أخبرتھا أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أمرھن أن یراعین بالتکبیر والتقدیس والتھلیل وأن یعقدن بالأنامل فإنھن مسئولات مستنطقات۔(سنن أبي داود، کتاب الصلاة، باب التسبیح بالحصی (من أواخر ابواب الصلاة)، ۱: ۲۱۰، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔
    عن عبد اللّٰہ بن عمرو قال: رأیت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یعقد التسبیح قال ابن قدامة: بیمینہ۔(المصدر السابق)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند