• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 60558

    عنوان: ہمارے علاقے میں کچھ نام نہاد غیر مقلدین حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلہ سے دعامانگنے کو شرک کہتے ہیں ، علمائے کرام سے درخواست ہے کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔ حوالہ بھی تحریر کریں۔

    سوال: ہمارے علاقے میں کچھ نام نہاد غیر مقلدین حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلہ سے دعامانگنے کو شرک کہتے ہیں ، علمائے کرام سے درخواست ہے کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔ حوالہ بھی تحریر کریں۔

    جواب نمبر: 60558

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 942-933/N=11/1436-U حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے وسیلہ سے دعا مانگنا ہرگز شرک نہیں، جو لوگ اسے شرک کہتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ وہ شرک کی حقیقت سے واقف نہیں، یا وہ ایسا ضداً وعناداً کہتے ہیں، یا ان کا ذہن اعتدال سے ہٹ کرتشدد اور غلو کے ماحول میں پرورش یافتہ ہے،یا وہ کسی متشدد جماعت؛مثلاً : محمد بن عبد الوہاب نجدی اور ان کے متبعین کی مقلد اور پیروی کرنے والے ہیں؛کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلہ سے دعا مانگنے کے جواز پر متعدد نصوص دلالت کرتی ہیں، جن میں سے چند درج ذیل ہیں: (۱):حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے یہود مشرکین پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلہ سے فتح ونصرت کی دعا کیا کرتے تھے (دیکھئے :روح المعانی، تفسیر سورہ بقرہ، آیت: ۸۹،ج۱:۲۸۹، تفسیر در منثور ۱:۸۸)۔ (۲): حضرت عثمان بن حنیف سے روایت ہے کہ ایک نابینا شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ میرے لیے عافیت کی دعا فرمادیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرکہو تو دعا موٴخر کردوں اور اگر کہو تو ابھی دعا کردوں، اس نے عرض کیا:ابھی دعا فرمادیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا : اچھی طرح وضو کرکے دو رکعت نماز پڑھو اور اس کے بعد یہ دعا مانگو :اللھم إنی أسئلک وأتوجہ إلیک بنبیک محمد نبی الرحمة، یا محمد إنی قد توجھت بک إلی ربي في حاجتی ھذہ لتقضی لہ فشفعہ في، چناں چہ اس نے ایسا ہی کیا اور اس کی آنکھوں میں روشنی آگئی (احسن الفتاوی، نیل الفضیلة بسوٴال الوسیلة ۱: ۳۳۳ بحوالہ: سنن ابن ماجہ وغیرہ)۔ اس حدیث میں واضح طور پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نابینا شخص کو اپنے وسیلہ سے دعا مانگنے کی تعلیم فرمائی ہے، معلوم ہوا کہ کسی اہم ضرورت کے موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلہ سے دعا مانگنا جائز ودرست ہے۔( مزیدتفصیل اور دلائل کے لیے احسن الفتاوی اور توسل کے موضوع پر لکھی ہوئی دیگر کتابیں دیکھیں)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند