Q. حضرت شیخ نے فضائل ذکر میں حصہ سوم فصل دوم کے تحت حدیث ۱۲/کے نیچے شرح میں کشف کے بارے میں لکھتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا رائے پوری کے خادم تھے جن کو کئی وقت استنجا کے لیے اس وجہ سے جانا نہیں ہوتا تھا کہ ان کو انوارات نظر آتے تھے۔ اب اس مسئلہ میں غیر مقلدین یہ کہتے ہیں کہ اللہ کے ساتھ کیا گستاخی ہے کہ گندگی کی جگہ بھی اللہ۔ اس کا ہم کیا جواب دیں؟ (۲) حضرت شیخ نے فضائل صدقات حصہ دوم میں حدیث ۱۰/کے تحت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کا خط نقل کیا ہے جس کے آخر میں وہ یہ کہتے ہیں کہ یا اللہ بہت کمزورہوں، گناہ گار ہوں، سب تیرا ہی ظل ہے، اور میں ہوں وہ تو ہے اور جو تو ہے وہ میں ہوں، اور میں تو شرک درشرک ہے۔ اس عبارت کولے کر غیر مقلدین بڑاڈھنڈورا پیٹتے ہیں کہ یہ جماعتی ہمہ اوست کی تبلیغ کرتے ہیں اور ان دیوبندیوں کا یہی عقیدہ ہے۔ اس کے بارے میں تفصیل سے وضاحت فرمائیں۔