متفرقات >> تصوف
سوال نمبر: 178599
جواب نمبر: 178599
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 796-648/D=09/1441
اللہ تعالی سے دعا اور حاجت برآری کے لئے الحا ح و زاری کے ساتھ درخواست کرنے سے ہی راستہ کھلے گا اور حل نکلے گا دو رکعت صلاة الحاجة کے طور پر تازہ وضو کرکے پڑھیں پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ کافرون اور دوسری رکعت میں سورہ اخلاص پڑھیں اور بعد نماز دعا کریں، ان شاء اللہ، اللہ تعالی راستہ کھول دیں گے کشودِکار فوراً (مسئلہ حل نہ ہو) نہ ہو تو ناامیدی کے قریب نہ جائیں اللہ تعالی دعا کے ثمرات کسی اور طریقے پر ظاہر فرمائیں گے مثلا کسی بڑی مصیبت، بیماری وغیرہ سے محفوظ فرمادیں گے اور اس کا ثواب ذخیرہ آخرت بن جائے گا۔
تجربہ کاروں سے مشورہ لے کر چھوٹے پیمانہ پر حلال روزی حاصل کرنے کی نیت سے کاروبار شروع کریں۔ سود، جوے، دھوکہ، جھوٹ وغیرہ چیزوں سے کاروبار میں بچنے کی کوشش کریں وعدہ خداوندی ہے وَمَنْ یَتَّقِ اللَّہَ یَجْعَلْ لَہُ مَخْرَجًا وَیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ وَمَنْ یَتَوَکَّلْ عَلَی اللَّہِ فَہُوَ حَسْبُہُ ۔ ترجمہ: جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لئے (مضرتوں سے ) نجات کی شکل نکال دیتا ہے اور (منافع عطا فرماتا ہے چنانچہ ایک بڑی منفعت ہے رزق، سو ) اس کو ایسی جگہ سے رزق پہونچاتا ہے جہاں اس کا گمان بھی نہیں ہوتا اور (ایک شعبہ اس تقوے کا توکل ہے اس کی یہ خاصیت ہے کہ) جو شخص اللہ پر توکل کرے گا تو اللہ تعالی اس کی اصلاح مہمات کے لئے کافی ہے۔ (سورہ طلاق: ۲) اپنے بس میں جو تدبیر ہے درجہ اسباب میں اسے احتیار کر لیا جائے اور اچھے نتیجہ کی اللہ سے امید رکھی جائے پھر جو حالات ادھر سے پیش آئیں انھیں صبر و تحمل کی نیت سے برداشت کیا جائے اور اچھے حالات پر زبان و جوارح سے شکر بجا لایا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند