• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 23226

    عنوان: حسنات الابرار سیئات المقربین سے کیا مراد ہے؟ ایک دو مثالیں دے کر وضاحت کریں۔ (۲) تصوف میں نسبت سے کیا مراد ہے جیسے کہا جاتا ہے کہ اس شخص کو رسول اللہ سے سے نسبت حاصل ہے۔ (۳) نماز میں خشوع وخضوع کا شرعی مفہوم کیا ہے؟ کیا اس کا مطلب اللہ کی طرف توجہ ہے یا ان الفاظ کی طرف جو انسان نماز میں کہتا ہے یا ان الفاظ کے مفہوم کی طرف یا پھر ان تینوں کی طرف توجہ ہونی چاہیے۔

    سوال: حسنات الابرار سیئات المقربین سے کیا مراد ہے؟ ایک دو مثالیں دے کر وضاحت کریں۔ (۲) تصوف میں نسبت سے کیا مراد ہے جیسے کہا جاتا ہے کہ اس شخص کو رسول اللہ سے سے نسبت حاصل ہے۔ (۳) نماز میں خشوع وخضوع کا شرعی مفہوم کیا ہے؟ کیا اس کا مطلب اللہ کی طرف توجہ ہے یا ان الفاظ کی طرف جو انسان نماز میں کہتا ہے یا ان الفاظ کے مفہوم کی طرف یا پھر ان تینوں کی طرف توجہ ہونی چاہیے۔

    جواب نمبر: 23226

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 1678=1232-9/1431

    (۱) بوقت افطار انتظام افطاری کا کرنا انتہائی مستحسن عمل ہے، حدیث شریف میں بھی اس کی ترغیب بلکہ اس پر اجر کثیر کا وعدہ مذکور ہے، مگر جن حضرات کا تقرب الی اللہ میں درجہ بڑھا ہوا ہے ان کے یہاں افطاری کے سامان کی طرف قلب ودماغ کو متوجہ کرنا بھی ایک درجہ میں مکروہ ہے۔ (ب) مرض یا کوئی دیگر پریشانی لاحق ہو تو اس کے ازالہ کی خاطر جد وجہد کرنا حسنات میں داخل ہے لیکن جو حضرات مقربین ہیں ان کے نزدیک اللہ پاک کی تقدیر پر راضی برضا رہنا ہی اصل ہے، ازالہ کرب کو اپنے حق میں کراہت کے درجہ میں سمجھتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔
    (۲) اس نسبت سے مراد یہ ہے کہ ہرمعاملہ میں اتباعِ سنت اور محبت سنت اس شخص کے دل میں رچ بس گئی ہے کہ جس سے سرمو انحراف سے اس کے قلب میں تکلیف ہوتی ہے۔
    (۳) دل ودماغ اللہ پاک کی طرف متوجہ رہیں اور ظاہر اعضاء میں سکون اس درجہ ہو کہ پوری نماز میں مکروہات کا مرتکب نہ ہو، اور امورِ مسنونہ مستحبہ میں اتنا کمال پیدا کرلے کہ نماز کے ہرہرجز کو منشأ شریعتِ مطہرہ کے مطابق ادا کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند