متفرقات >> تصوف
سوال نمبر: 23226
جواب نمبر: 23226
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ): 1678=1232-9/1431
(۱) بوقت افطار انتظام افطاری کا کرنا انتہائی مستحسن عمل ہے، حدیث شریف میں بھی اس کی ترغیب بلکہ اس پر اجر کثیر کا وعدہ مذکور ہے، مگر جن حضرات کا تقرب الی اللہ میں درجہ بڑھا ہوا ہے ان کے یہاں افطاری کے سامان کی طرف قلب ودماغ کو متوجہ کرنا بھی ایک درجہ میں مکروہ ہے۔ (ب) مرض یا کوئی دیگر پریشانی لاحق ہو تو اس کے ازالہ کی خاطر جد وجہد کرنا حسنات میں داخل ہے لیکن جو حضرات مقربین ہیں ان کے نزدیک اللہ پاک کی تقدیر پر راضی برضا رہنا ہی اصل ہے، ازالہ کرب کو اپنے حق میں کراہت کے درجہ میں سمجھتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔
(۲) اس نسبت سے مراد یہ ہے کہ ہرمعاملہ میں اتباعِ سنت اور محبت سنت اس شخص کے دل میں رچ بس گئی ہے کہ جس سے سرمو انحراف سے اس کے قلب میں تکلیف ہوتی ہے۔
(۳) دل ودماغ اللہ پاک کی طرف متوجہ رہیں اور ظاہر اعضاء میں سکون اس درجہ ہو کہ پوری نماز میں مکروہات کا مرتکب نہ ہو، اور امورِ مسنونہ مستحبہ میں اتنا کمال پیدا کرلے کہ نماز کے ہرہرجز کو منشأ شریعتِ مطہرہ کے مطابق ادا کرے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند