• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 9538

    عنوان:

    حضرت میں ابدال کی مختصر تعریف جاننا چاہتا ہوں۔ ابدال کیا ہوتا ہے اورکتنے ابدال ایک وقت میں دنیا میں ہوتے ہیں اور وہ کہاں کارگزاری دکھاتے ہیں؟ برائے کرم مختصرجواب عنایت فرماویں۔

    سوال:

    حضرت میں ابدال کی مختصر تعریف جاننا چاہتا ہوں۔ ابدال کیا ہوتا ہے اورکتنے ابدال ایک وقت میں دنیا میں ہوتے ہیں اور وہ کہاں کارگزاری دکھاتے ہیں؟ برائے کرم مختصرجواب عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 9538

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1159=1159/ ل

     

    ابدال اللہ کے وہ مقرب بندے ہیں، جو ولایت کے اس مقام پر پہنچے ہوئے ہوتے ہیں کہ ان کی دعاوٴں سے اللہ تعالیٰ بارش برساتا ہے، کفار اوردشمنوں کے خلاف مسلمانوں کی مدد فرماتا ہے، اور ان کی دعاوٴں کی برکت سے عذاب وحوادث کو دور فرماتا ہے، امام ابن عساکر نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث مرفوعاً نقل فرمائی ہے، اس میں ہے کہ اللہ تعالیٰ ہرزمانہ میں تین سو چھپن ابدال پیدا فرماتا ہے، ان میں سے تین سو ابدال، حضرت آدم علیہ السلام کی صفت پر ہوتے ہیں۔ اور چالیس حضرت موسیٰ علیہ السلام کی صفت پر ہوتے ہیں۔ اور سات حضرت ابراہیم علیہ السلام کی صفت پر ہوتے ہیں، اور پانچ حضرت جبرئیل امین کی صفت پر ہوتے ہیں، اور تین حضرت میکائیل کی صفت پر ہوتے ہیں، اور ایک حضرت اسرافیل کی صفت پر ہوتا ہے۔ ابدال کے بارے میں اللہ کے یہاں یہ نظام قائم کیا گیا ہے کہ جب اسرافیل کی صفت پر جو ابدال ہیں ان کی وفات ہوجائے تو ان یک جگہ پر میکائیل کی صفت پر جو تین ہیں، ان میں سے ایک کو قائم مقام کردیتا ہے، اور پھر جبرئیل کی صفت کے پانچ میں سے ایک کو ان کی جگہ کرکے پانچ پورے کردیتا ہے، اور حضرت ابراہیم کی صفت کے سات میں سے ایک کو ان کی جگہ پر کرکے پانچ پورے کردیتا ہے، اور پھر حضرت موسی کی صفت کے چالیس میں سے ایک کو ان کی جگہ کرکے سات پورے کردیتا ہے، اور پھر حضرت آدم علیہ السلام کی صفت کے تین سو میں سے ایک کو ان کی جگہ کرکے چالیس پورے کردیتا ہے، اور عامة المسلمین میں سے ایک کو ان کی جگہ کرکے تین سو پورے کردیتا ہے، اسی طرح اگر درمیان میں سے کسی کی وفات ہوجائے، مثلاً چالیس یا سات میں سے کسی کی وفات ہوجائے تو اسی ترتیب سے ان کی جگہ پر کی جاتی ہے، ملک شام میں چالیس ابدال ہمیشہ رہتے ہیں، اسی طرح تین سو چھپن ابدال میں سے خاص خاص تعداد کم وبیش ہرملک اور ہرصوبے میں رہتے ہیں، انھیں کی برکت سے آفات اور بلاء ومصیبتیں اللہ تعالیٰ لوگوں سے دور کرتا رہتا ہے۔ (مرقات بحوالہ حاشیہ مشکاة:۵۸۳)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند