• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 17704

    عنوان:

    السلام علیکم رحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ حق سبحانہ تعالٰی کا ارشاد ہے ﴿۸۰ وَ اِذْ اَخَذَ اللہُ مِیۡثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیۡتُكُمۡ مِّنۡ کِتٰبٍ وَّحِكْمَۃٍ ثُمَّ جَآءَكُمْ رَسُوۡلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِہ وَلَتَنۡصُرُنَّہ قَالَ ءَاَقْرَرْتُمْ وَاَخَذْتُمْ عَلٰی ذٰلِكُمْ اِصْرِیۡ قَالُوۡۤا اَقْرَرْنَا  قَالَ فَاشْہَدُوۡا وَاَنَا مَعَكُمۡ مِّنَ الشّٰہِدِیۡنَ ﴿۸۱﴾ مندرجہ بالا آیت مبارک کی روشنی میں بوقت میثاق حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودیت کو کیسے تسلیم کیا جئے آیاآپ بالفعل موجود تھے یا بالقو بالعلم؟ ہمیں کیسا عقیدہ رکھنا چاہیے۔ والسلام

    سوال:

    السلام علیکم رحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ حق سبحانہ تعالٰی کا ارشاد ہے ﴿۸۰ وَ اِذْ اَخَذَ اللہُ مِیۡثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیۡتُكُمۡ مِّنۡ کِتٰبٍ وَّحِكْمَۃٍ ثُمَّ جَآءَكُمْ رَسُوۡلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَكُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِہ وَلَتَنۡصُرُنَّہ قَالَ ءَاَقْرَرْتُمْ وَاَخَذْتُمْ عَلٰی ذٰلِكُمْ اِصْرِیۡ قَالُوۡۤا اَقْرَرْنَا  قَالَ فَاشْہَدُوۡا وَاَنَا مَعَكُمۡ مِّنَ الشّٰہِدِیۡنَ ﴿۸۱﴾ مندرجہ بالا آیت مبارک کی روشنی میں بوقت میثاق حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودیت کو کیسے تسلیم کیا جئے آیاآپ بالفعل موجود تھے یا بالقو بالعلم؟ ہمیں کیسا عقیدہ رکھنا چاہیے۔ والسلام

    جواب نمبر: 17704

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب):365tb=1997-12/1430

     

    یہ میثاق یا تو عالم ارواح میں ہوا تھا یا دنیا میں بذریعہ وحی ہوا۔ وہ میثاب یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ عہد تمام نبیوں سے صرف حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں لیا تھا کہ اگر وہ ان کا زمانہ پالیں تو ان پر ایمان لائیں، اور ان کی تائید و نصرت کریں اور اپنی اپنی امتوں کو یہی ہدایت کرجائیں۔

    یہ بات مسلم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے آخر میں آئیں گے اور کسی نبی کے زمانہ میں نہیں آئیں گے پھر انبیاء کے ایمان لانے کا کیا فائدہ حاصل ہوگا۔ علامہ صاوی نے لکھا ہے کہ جب حضرات انبیائے کرام اللہ تعالیٰ کے ارشاد پر حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس پر ایمان قبول کرنے کا پختہ ارادہ کریں گے تو اسی وقت سے انھیں ثواب حاصل ہوتا رہے گا۔ (صاوی بحوالہ جلالین)

    اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء سے یہ پختہ عہد لیا تھا کہ جب تم میں سے کسی نبی کے بعد دوسرا نبی آئے جو یقینا پہلے انبیاء کی اور ان کی کتابوں کی تصدیق کرنے والا ہوگا تو ہرنبی کی سچائی اور نبوت پر خود بھی لانے اور دوسروں کو بھی اس کی ہدایت کرے اسی طرح کا عہد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بھی لیا گیا تھا۔ چنانچہ ہرنبی نے آپ کی تائید ونصرت اور آپ پر ایمان لانے کا عہد کیا تھا، اگر عالم دنیا میں بذریعہ وحی عہد لیا تھا تو ظاہر ہے کہ آپ کا وجود بالقوة ماننا ہوگا، یہی عقیدہ ہمارا ہونا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند