متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 156442
جواب نمبر: 156442
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:428-371/N=5/1439
(۱): فحش تصاویر /ویڈیوز دیکھنا اسلام میں سخت حرام وناجائز ہے۔ اور مشت زنی کرنا بھی ناجائز ہے اور طبی اعتبار سے یہ سخت مضر اور نقصان دہ ہے؛ البتہ اس طرح کی حرکتوں سے آدمی کا نکاح نہیں ٹوٹتا۔
ولا یحل - أي: الاستمناء بالکف- لہ إن قصد بہ قضاء الشھوة لقولہ تعالی: والذیبن ھم لفروجھم حافظون إلا علی أزواجھم أو ما ملکت أیمانھم إلی أن قال: فمن ابتغی وراء ذلک فأولئک ھم العادون أي: الظالمون المتجاوزون، فلم یبح الاستمتاع إلا بھما فیحرم الاستمتاع بالکف الخ (تبیین الحقائق، ۱: ۳۲۳، ط: المکتبة الإمدادیة، ملتان)، ولا یحل الاستمناء بالکف، ذکرالمشایخ فیہ أنہ علیہ السلام قال: ناکح الید ملعون (فتح القدیر، کتاب الصوم)، والاستمناء حرام وفیہ التعزیر(الجوہرة النیرة، ۲: ۲۴۵، ط: دار الکتاب دیوبند)،وھل یحل الاستمناء بالکف خارج رمضان؟ إن أراد الشھوة لا یحل لقولہ علیہ السلام: ناکح الید ملعون الخ (البحر الرائق، ۲: ۴۷۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
(۲): ان کا کفارہ یہ ہے کہ آپ ان غلط حرکتوں سے سچی پکی توبہ کریں اور آئندہ ان سے بچنے کی بھرپور کوشش اور ہمت کریں، اگر سچی توبہ ہوگی تو اللہ تعالی ماضی کی غلط حرکتوں کو معاف فرمادیں گے۔
قال اللہ تعالی: قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰی اَنْفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَحْمَةِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا اِنَّہُ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ (سورة الزمر، رقم الآیة:۵۳)، وقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: التائب من الذنب کمن لاذنب لہ رواہ ابن ماجہ والبیہقی في شعب الإیمان (مشکاة المصابیح،کتاب الدعوات، باب الاستغفار والتوبة، الفصل الثالث،ص: ۲۰۶، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)، والحدیث حسنہ الحافظ ابن حجر العسقلانيلشواہدہ کما نقلہ عنہ السخاوی في المقاصد الحسنة لہ۔
(۳): بیوی کے ہاتھ میں عضو تناسل دے کر انزال کرانا بھی درست نہیں ہے، یہ مشت زنی کی بری عادت ہی کا حصہ ہے؛ لہٰذا آپ آئندہ اس سے بھی پرہیز کریں ۔
والاستمناء حرام وفیہ التعزیر،ولو مکن امرأتہ أو أمتہ من العبث بذکرہ فأنزل فإنہ مکروہ ولا شییٴ علیہ (الجوھرة النیرة، کتاب الحدود، قبیل باب حد الشرب، في شرح قول القدوري: ومن أتی امرأة فی الموضع المکروہ الخ ۲: ۲۴۵، ط:دار الکتاب دیوبند)، قولہ: ” ولا شییٴ علیہ“:من حد أو تعزیر(حاشیة الطحطاوي علی الدرالمختار ،۲: ۳۹۷، ط:مکتبة الاتحاد دیوبند)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند