• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 601375

    عنوان:

    شفاعت كا مفہوم كیا ہے؟

    سوال:

    میرا سوال ہے جیسا کہ اللہ کریم قرآن پاک میں فرماتا ہے کہ القرآن سورة نمبر 1 الفاتحة آیت نمبر 4 ترجمہ: انصاف کے دن کا حاکم اللّہ تعالیٰ قیامت کے دن انصاف قائم کریں گے تو دوسری طرف احادیث میں شفاعت کا ذکر آیا ہے کہ اللّٰہ کے انبیاء اور نیک بندے شفاعت کریں گے اور یوں گنہگار بھی جنت میں جائیں گے۔ جناب یہ کھلا تضاد نہیں؟ اگر میں جج کو سفارش کر کے مجرم کی سزا ختم کروا تو کیا یہ انصاف ہوگا؟ جج میری سفارش قبول کرلے، کیا یہ انصاف ہے؟ حالانکہ کہیں بھی قرآن پاک میں شفاعت کا ذکر نہیں۔ تو کیا آپ لوگ مسلمانوں کو ایسی باتیں بتا کر ان کو گناہ کرنے پر اکساتے ہیں؟

    جواب نمبر: 601375

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 265-354/M=06/1442

     قرآن پاک کی متعدد آیات میں شفاعت کا ذکر موجود ہے: سورہ بقرہ آیت نمبر: 255میں ہے: مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہُ اِلَّا بِاِذْنِہِ ۔ اور سورہ طہ آیت : 109میں ہے: یَوْمَئِذٍ لَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ اِلَّا مَنْ اَذِنَ لَہُ الرَّحْمَنُ وَرَضِیَ لَہُ قَوْلًا ۔ اور سورہ نجم آیت: 26میں ہے: وَکَمْ مِنْ مَلَکٍ فِیْ السَّمَاوَاتِ لَا تُغْنِیْ شَفَاعَتُہُمْ شَیْئًا اِلَّا مِنْ بَعْدِ اَنْ یَأْذَنَ اللّٰہُ لِمَنْ یَشَآءُ وَیَرْضَی ۔ لہٰذا یہ کہنا کہ قرآن پاک میں کہیں بھی شفاعت کا ذکر نہیں یہ غلط ہے، شفاعت درحقیقت اللہ تعالی کے حضور میں سفارش اور گذارش کا نام ہے اور یہ سفارش اللہ تعالی کی اجازت و مرضی سے ہوگی، اگر کوئی مالک اپنے نوکر کی غلطیوں کو یا باپ اپنی اولاد کی نافرمانیوں کو ازخود یا کسی کی سفارش پر معاف کردے تو اسے اِس کا کلی اختیار ہے یہ خلاف انصاف نہیں بلکہ یہ فضل و احسان کی بات ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند