عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم
سوال نمبر: 7240
حضرت میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ سورہ یسین میں ? وخشی الرحمن? کا لفظ استعمال ہوا ہے اس کی تسلی بخش تشریح فرماویں۔دوسری جگہ پر ?الذین یخشون ربہم? آیا ہے۔ بہت جگہ ربہم آیا ہے کہ وہ لوگ جو رب سے ڈرتے ہیں مگر سورہ یسین میں کہا کہ وہ لوگ جو اپنے رحمن سے ڈرتے ہیں۔ رحمن سے ڈرنے کا کیا مطلب ہے؟ کیوں کہ رحمن کا مطلب تو رحم و کرم ہے۔ بہت دنوں سے یہ بات ہمارے ذہن میں ہے ۔ برائے کرم آپ تفصیل سے بتائیں۔
حضرت میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ سورہ یسین میں ? وخشی الرحمن? کا لفظ استعمال ہوا ہے اس کی تسلی بخش تشریح فرماویں۔دوسری جگہ پر ?الذین یخشون ربہم? آیا ہے۔ بہت جگہ ربہم آیا ہے کہ وہ لوگ جو رب سے ڈرتے ہیں مگر سورہ یسین میں کہا کہ وہ لوگ جو اپنے رحمن سے ڈرتے ہیں۔ رحمن سے ڈرنے کا کیا مطلب ہے؟ کیوں کہ رحمن کا مطلب تو رحم و کرم ہے۔ بہت دنوں سے یہ بات ہمارے ذہن میں ہے ۔ برائے کرم آپ تفصیل سے بتائیں۔
جواب نمبر: 7240
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1111=965/ل
رحمن سے ڈرنے کا حکم اس وجہ سے آیا ہے کہ کہیں آدمی اللہ کے رحیم ومہربان ہونے کی وجہ سے جری نہ ہوجائے کیونکہ اللہ جس طرح رحمن ہے اسی طر ح ?منتقم? بدلہ لینے والا ?قہار? زور والا بھی ہے، قال البیضاوي: ?وَخَشِیَ الرَّحْمٰن بِالْغَیْبِ? وخاف عقابہ قبل حلولہ ومعاینة أحوالہ أو في سریرتہ ولال یغتر برحمتہ فإنہ کما ہو رحمان منتقم قہار (بیضاوي شریف: ۲/۲۷۸) اور تفسیر کبیر میں ہے کہ اللہ کے لیے دو نام مختص ہیں، ایک اللہ دوسرے رحمن اور خشی الرحمن کا حاصل یہ ہے کہ اللہ کے جلال کو دیکھتے ہوئے آدمی مایوس نہ ہوجائے اور اللہ کے رحمان ہونے پر نظر کرتے ہوئے آدمی مطمئن نہ ہوجائے بلکہ آدمی کو امید و خوف کے درمیان زندگی بسر کرنی چاہیے: وتکملة اللطیفة: وہي أن من أسماء اللہ اسمین یختصان بہ ھما اللہ والرحمن کما قال تعالی: ?قُلْ اَدْعُوا اللّٰہَ اَوِ ادْعُوا الرَّحمٰن?․․․․ وقال ہہنا وخشی الرحمن یعنی مع کونہ ذا ہیبة لا تقطعوا عنہ رجاء کم ومع کونہ ذا رحمة لا تأمنوہ (تفسیر کبیر: ۶۲/۴۲)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند