عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک
سوال نمبر: 607140
کسی امام کی تقلید کی کیوں کی جاتی ہے، کیا انھوں نے اس کے لیے کہا ہے؟
سوال : اما ابو حنیفہ رح کا قول ہے کتاب عقائد الجید میں کہ: میری تقلید نا کرو نا امام مالک اور نا کسی اور کی بلکہ مسائل وہاں سے لو جہاں سے انہوں نے لیے یعنی کتاب اللہ اور سنت رسول صلعم سے ، اس قول بارے تھوڑی وضاحت فرما دیں ۔
جواب نمبر: 607140
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 348-341/B=04/1443
چاروں اماموں میں سے کسی نے بھی اپنی تقلید کے لیے حکم نہیں دیا ہے یہ تو چوتھی صدی میں محدثین جب ناپید ہوگئے اس کے بعد پوری امت مسلمہ نے متفقہ طور پر یہ اصول بنایا کہ چونکہ حق ان ہی چاروں اماموں میں منحصر ہے۔ اور فروعی مسائل سب سے زیادہ ان ہی چاروں اماموں کے ہیں اس لیے جو لوگ مجتہد نہیں ہیں وہ ان ہی چاروں اماموں میں سے کسی ایک کی تقلید صرف فروعی مسائل میں کریں، جو مسائل قرآن سے یا حدیث سے ثابت ہیں یا اجماع صحابہ سے ثابت ہیں اس میں کسی کی تقلید نہیں کی جائے گی۔ یہ تقلید کا اصول علماء کا بنایا ہوا متفقہ مسئلہ ہے۔ ساری دنیا کے مسلمانوں نے اسے پسند کیا اور اس پر عمل بھی کرتے رہے۔ اور اب تک کررہے ہیں۔ ابھی ڈیڑھ سو سال سے ایک جماعت غیر مقلدین کی پیدا ہوئی ہے جو تقلید کرنے کو شرک کہتی ہے اور تمام دنیا کے مسلمانوں کو جو چاروں اماموں کی تقلید کرتے ہیں انھیں مشرک کہتی ہے یہ جماعت اپنے آپ کو مجتہد بتاتی ہے یہ ضال بھی ہے اور مضل بھی ہے اس جماعت کا اہل حق سے کوئی تعلق نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند