• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 605526

    عنوان: مجدد سے متعلق ہمارے اکابرین دیوبند کا کیا مسلک ہے ؟ 

    سوال:

    سوال : مجھے یہ پوچھنا ہے کہ مفہومِ حدیث پاک صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم ہے کہ ہر صدی میں ایک مجدد آتا ہے جو دین کی تجدید کرتا ہے : س۱۔ کیا یہ روایت صحیح ہے ؟ مجدد سے متعلق ہمارے اکابرین دیوبند کا کیا مسلک ہے ؟

    س۲۔ کیا اکابرین کی رائے میں حضرت تھانوی رحمة اللّٰہ تعالیٰ علیہ پچھلی صدی کے مجدد تھے اور ان کی تعلیمات ہی اس دور میں نجات کا کامل ذریعہ ہیں؟

    س۳۔ کیا اکابرین کی رائے میں حضرت شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ اس صدی کے مجدد ہیں اور انکی تعلیمات حضرت تھانوی رحمة اللّٰہ تعالیٰ علیہ کی تعلیمات کے عین مطابق ہیں؟

    س۴۔ اگر س۱اور س۲صحیح ہیں تو کیا یہ صحیح ہے کہ اگر کوئی از راہ حسن ظن ان حضرات کو مجدد سمجھ کر ان حضرات کے سلسلہ میں یعنی حضرت شاہ حکیم محمد اختر صاحب کے سلسلہ میں بشرطِ مناسبت کسی انکے کامل تربیت یافتہ سے تعلق کرلے تو اس دور میں کامل دین علما و عملا حاصل ہونے میں سب سے زیادہ اقرب ذریعہ ہوگا بوجوہ ان کے اور ان کے دادا شیخ کے مجدد ہونے کیوجہ سے مگر وہی کہ بشرطِ مناسبت؟

    جواب نمبر: 605526

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:868-763/N=1/1443

     (۱):جی ہاں! یہ حدیث صحیح ہے، امام حاکم نیسابوری، علامہ سخاوی اور ملا علی قاری وغیرہ نے اس کی سند کو صحیح قرار دیا ہے اور مجدد سے سلسلہ میں اکابرین دیوبند کا مسلک یہ ہے کہ صدی کے مجدد کا ایک شخص ہونا ضروری نہیں، متعدد افراد پر مشتمل جماعت بھی ہوسکتی ہے؛ جیسا کہ امام ربانی حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی وغیرہ نے یہی فرمایا ہے (دیکھئے: بذل المجہود، ۱۲: ۳۳۷، ۳۳۸، بہ حوالہ امالی حضرت مولانا محمد یحیی، وغیرہ)۔

    (۲):بہت سے اکابرین نے حضرت اقدس مولانا تھانوی کو مجدد قرار دیا ہے اور اس میں کچھ شک نہیں کہ اللہ تعالی نے حضرت مولانا تھانوی سے دین کی صحیح تبیین وتشریح بالخصوص سنت کی ترویج واشاعت اور بدعت کے قلع قمع کا عظیم کام لیا ہے۔

    (۳): حضرت حکیم محمد اختر صاحب علیہ الرحمہ حضرت تھانوی کے سلسلہ سے ہیں اور اللہ تعالی نے حضرت موصوف سے بھی لوگوں کی اصلاح کے تعلق عظیم کام لیا ہے، باقی حضرت کے مجدد ہونے کے بارے میں اکابرین کی رائے کا احقر کو علم نہیں۔

    (۴): معتبر سلاسل میں کسی بھی سلسلہ سے وابستگی کی صورت میں شریعت وسنت کا صحیح ومعتبر علم اور شریعت وسنت کی کامل اتباع پر علم وعمل میں کامل دین کا حصول ہوسکتا ہے، اسے کسی ایک سلسلہ میں منحصر سمجھنے یا اس باب میں ایک سلسلہ کا دوسرے سلسلہ سے تقابل کرنے کی ضرورت نہیں اور یہ اکابر علمائے دیوبند کے مزاج کے بھی خلاف ہے، اللہ تعالی ہم سب کو صراط مستقیم پر گامزن فرمائیں اور غلو اور افراط وتفریط سے ہم سب کی حفاظت فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند