• عقائد و ایمانیات >> تقلید ائمہ ومسالک

    سوال نمبر: 146853

    عنوان: استسقاء میں جماعت سے نماز پڑھنا ؟

    سوال: غیر مقلدین فقہ حنفی کے اس مسئلے پہ اعتراض کرتے ہیں اور الزام لگاتے ہیں کہ یہ مسئلہ حدیث کے خلاف ہے ۔حدیث مبارکہ:نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیدگاہ تشریف لے گے وھاں بارش کے لیے دو رکعت نماز باجماعت پڑھائی:(بخاری:1027)فقہ حنفی---->(فان صلی الناس وحدانا جاز)اگر سنت(کے خلاف) بغیر جماعت کے پڑھے تو جائز ہے :(ھدایة:ج1 ،سطر7،باب الاستسقاء، مکتبہ رحمانیہ)۔برائے مہربانی اسکا مدلل جواب دیں۔

    جواب نمبر: 146853

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 281-296/B=4/1438

    امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک استسقاء میں صرف دعا و استغفار کرنا ہے، جماعت سے نماز پڑھنا مسنون نہیں ہے، البتہ تنہا نماز پڑھنا جائز ہے۔ (بدائع الصنائع: ۱/۶۳۱، ط: زکریا دیوبند) امام صاحب کی دلیل قرآنی آیت فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ إِنَّہُ کَانَ غَفَّارًا ہے اس آیت میں استسقاء کے لیے استغفار کرنا مراد ہے، اور بخاری شریف کی روایت ہے عن أنس بن مالک، قال: بینما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یخطب یوم الجمعة، إذ جاء ہ رجل، فقال: یا رسول اللہ قحط المطر فادع اللہ أن یسقینا فدعا فمطرنا فما کدنا أن نصل إلی منازلنا فما زلنا نمطر إلی الجمعة المقبلة․ رواہ البخاری: ۱/۱۳۸، اور جن روایات میں نماز پڑھنے کا ذکر ہے ان میں صرف ایک مرتبہ نماز پڑھنا مذکور ہے باقی مرتبہ نہیں اور یہ جماعت کی سنیت پر دلالت نہیں کرتی؛ بلکہ جواز پر دلالت کرتی ہے۔ فہذہ الأحادیث والآثار کلہا تشہد لأبی حنیفة: أن الاستسقاء استغفار ودعاء وأجیب عن الأحادیث التي فیہا الصلاة أنہ صلی اللہ علیہ وسلم فعلہا مرة وترکہا أخری وذا لا یدل علی السنیة وإنما یدل علی الجواز․ (اعلاء السنن: ۸/ ۱۸۰، ط: اشرفیہ دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند