• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 61428

    عنوان: حضرت، جب ہم امتحان کا پیپر دے رہے ہیں تو ہم کبھی کبھار نقل لگالیتے ہیں تو کیا نقل لگانے سے ہم کو گناہ ہوگا؟

    سوال: (۱) حضرت، جب ہم امتحان کا پیپر دے رہے ہیں تو ہم کبھی کبھار نقل لگالیتے ہیں تو کیا نقل لگانے سے ہم کو گناہ ہوگا؟ (۲) کبھی ہم اسلامیات کے پیپر میں خود سے کوئی حدیث یا آیت کا ترجمہ بنا کر لکھ دیتے ہیں تو کیا اس کا بھی ہمیں گناہ ہوتاہے؟

    جواب نمبر: 61428

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 744-744/Sd=01/1437-U (۱) امتحان میں نقل کرنے سے آپ کو گناہ ہوگا، یہ امتحان لینے والوں کو دھوکہ دینا ہے۔ (۲) قرآن کریم کی آیت یا حدیث خود سے بناکر لکھنا بہت بڑا گناہ ہے، تقریباً چالیس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنی طرف سے گڑھ کر میری طرف کوئی بات منسوب کر ے (خواہ تحریرا یا تقریراً) تو اس کو اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہیے“ عن أبي ہریرة رضي اللّٰہ عنہ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من کذب علي متعمداً، فلیتبوأ مقعدہ من النار“ قال النووي تحت ہذا الحدیث: أما متن الحدیث فہو حدیث عظیم في نہایة من الصحة، وقیل: أنہ متواتر، ذکر أبو بکر البزار في مسندہ أنہ رواہ عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نحو من أربعین نفساً من الصحابة رضي اللّٰہ عنہم۔۔۔ قال: اعلم أن ھذا الحدیث یشتمل علی فوائد و جمل من القواعد۔۔۔۔۔۔۔ الثانیة: تحریم الکذب علی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم، و أنہ فاحشة عظیمة و موبقة کبیرة۔ (مسلم مع شرحہ النووي: ۱/ ۷۔ ۸، باب تغلیظ الکذب علی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند