• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 159884

    عنوان: كیا دل ہی دل میں کسی سے محبت کرنا جائز ہے؟

    سوال: (۱) دل ہی دل میں کسی سے محبت کرنا جائز ہے کیا؟ نیز اس سے شادی کرنے کا خواب دیکھنا ٹھیک ہے یا نہیں؟ (۲) کیا اشراق اور چاشت کی نماز اس کے اصل وقت پر نہ پڑھ کر شام میں مغرب یا عشاء کے بعد پڑھ سکتے ہیں؟ (۳) جنازہ کی نماز مسجد میں پڑھی جاسکتی ہے کیا؟ مثلاً گلی پتلی ہو، جگہ نہ ہو، کس صورت میں اجازت ہے؟

    جواب نمبر: 159884

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:772-101T/sd=7/1439

    (۱) خود بخود کسی سے محبت ہوجائے ، تو شرعا اس پر مواخذہ نہیں ہے ؛ لیکن شادی سے پہلے کسی غیر محرم سے تعلقات قائم کرنا یا قصدا اُس کے بارے میں تصور کرنا اور اُس کا خیال لانا جائز نہیں ہے ۔(۲) اشراق اور چاشت کا وقت متعین ہے ، دوسرے وقت میں نماز پڑھنے سے اشراق یا چاشت کی فضیلت حاصل نہیں ہوگی۔(۳) مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا مطلقا مکروہ ہے ، خواہ جنازہ اور نمازی دونوں مسجد میں ہوں یا صرف جنازہ مسجد میں ہو یا صرف نمازی مسجد میں ہوں اور جنازہ مسجد سے باہر ہو ؛ البتہ اگر جنازہ کے ساتھ کچھ مصلی بھی مسجد کے باہر ہوں اور نمازِ جنازہ کی صفیں بڑھ کر مسجد تک آجائیں، تو اس صورت میں فقہائے کرام سے کراہت و عدم کراہت دونوں قول منقول ہیں، ضرورت کے وقت جب کہ علاقے میں جنازہ کے لیے کوئی موزوں جگہ نہ ہو ، گلی پتلی ہو، تو ایسے عذر کی صورت میں یہ شکل اختیار کرنے کی گنجائش ہے کہ جنازہ اور اس کے ساتھ بعض مصلی خارج مسجد میں ہوں اور باقی مصلی مسجد کے اندر۔

    واختلف فی الخارجة عن المسجد وحدہ، أو مع بعض القوم (درمختار) أما إذا علّلنا بخوف تلویث المسجد فلا یکرہ إذا کان المیت خارج المسجد وحدہ أو مع بعض القوم، قال فی شرح المنیة: وإلیہ مال فی المبسوط والمحیط، وعلیہ العمل وہو المختار۔ (شامی ۳/۱۲۶زکریا)وانظر ہل یقال: إن من العذر ماجرت بہ العادة فی بلادنا من الصلوة علیہا فی المسجد لتعذر غیرہ أو تعسرہ بسبب اندراس المواضع التی کانت یصلی علیہا فیہا… فینبغی الافتاء بالقول بکراہة التنزیة الذی ہو خلاف الأولی، کما اختارہ المحقق ابن الہمام، وإذا کان ما ذکرناہ عذرا فلا کراہة أصلا، واللّٰہ تعالیٰ اعلم۔ (شامی ۳/۱۲۹زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند