متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 604876
کیا رشتہ داریاں توڑنے والا لیلۃ القدر سے محروم رہتا ہے؟
کیا قطع تعلق والا لیلة القدر سے محروم رہتاہے ؟اور کیا اس کی مغفرت اس رات بھی نہیں ہوتی؟ کیا اس کا کوئی بھی عمل بار گاہ الٰہی میں مقبول نہیں ہوتا؟ برائے کرم جواب جلد از جلد دیجئے ۔
جواب نمبر: 604876
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 926-251T/D=10/1442
بیہقی اور ابن حبان نے روایات نقل کی ہیں جن میں یہ الفاظ آئے ہیں: نظر اللہ إلیہم فی ہذہ اللیلة فعفا عنہم وغفر لہم إلا أربعة، فقلنا: یا رسول اللہ، من ہم؟ قال: ”مدمن خمر، وعاق والدیہ، وقاطع رحم، ومشاحن“ قلنا: یا رسول اللہ، وما المشاحن؟ قال: ہو المصارم۔ بیہقی، ص: 252۔
اللہ تعالی اس رات (شب قدر) میں اپنے بندوں کی طرف نظر ڈالتے ہیں پس سب کو معاف فرمادیتے ہیں سوائے چار قسم کے لوگوں کی معافی نہیں ہوتی۔ ہم نے (صحابہ نے) عرض کیا: وہ لوگ کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (۱) شراب کا عادی۔ (۲) اپنے والدین کی نافرمانی کرنے والا۔ (۳) رشتہ داریوں کو قطع کرنے والا اور (۴) دشمنی رکھنے والا۔ صحابہ نے عرض کیا: مشاحن کا کیا مطلب؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو دشمنی سے تعلق قطع کرے، ان چارو کی بخشش نہیں ہوتی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند