معاملات >> سود و انشورنس
سوال نمبر: 602984
بینكوں میں رقم ركھنے پر جو بڑھوتری ہوتی ہے اس كا صحیح اندازہ نہیں ہوپاتا، اس كا كیا حكم ہے؟
بینکوں میں جمع رقم کے دوران پیسوں کی بڑھوتری کا کیا حکم ہے ؟ جس میں یہ اندازہ نہیں ہو پاتا کہ بڑھوتری رقم کی صحیح مقدار کیا ہے ؟
جواب نمبر: 602984
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 605-484/B=07/1442
بینکوں میں جمع کردہ رقم پر انٹریسٹ کے نام پر جو رقم کی بڑھوتری ہوتی ہے وہ شرعاً سود ہے جس کا اپنے استعمال میں لانا مسلمان کے لئے جائز نہیں۔ رہا رقم کا اندازہ وہ تو بینک والے کہیں گے تو بڑھوتری کی رقم کو بتادیتے ہیں۔ ویسے بھی وہ بینک کی پاس بک میں لکھ دیتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند