• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 31658

    عنوان: میں نے بینک کے ذریعہ گاڑی لی ہے جس کی اصل قیمت 27000/روپئے ہیں ، لیکن بینک کو میں32000/ ادا کروں گاقسطوں میں، تو کیا یہ زائد پیسے سود یا بیاز نہیں ہوں گے؟

    سوال: میں قطر میں رہتاہوں، میں نے بینک کے ذریعہ گاڑی لی ہے جس کی اصل قیمت 27000/روپئے ہیں ، لیکن بینک کو میں32000/ ادا کروں گاقسطوں میں، تو کیا یہ زائد پیسے سود یا بیاز نہیں ہوں گے؟ کیا ایسی گاڑی لینا صحیح ہے؟

    جواب نمبر: 31658

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 935=517-5/1432 زائد رقم یقینا سود ہے، جس طرح اس کا لینا حرام ہے، اسی طرح دینے کا بھی حکم ہے، آپ اس حرام میں ملوث ہوئے اور قسطوں کی ادائیگی تک ملوث رہیں گے، اس سے توبہ استغفار کرتے رہیں اور جلد سے جلد لون ادا کرکے دنیا وآخرت کا بوجھ ہلکا کرنے کی فکر کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند