• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 52285

    عنوان: کیا ہم اپنے والد سے بلا سود قرض لے سکتے ہیں جب کہ پتا ہے سود سے دیں گے اور کوئی راستہ نہیں نظر آتاہے

    سوال: مجھے والدین نے شادی کے موقع پر سود کی رقم سے جہیز اور رقم دی ، جہیز کافی زیادہ تھا اب اس کو سود سے کیسے پاک جاسکتاہے؟میرے شوہر کوپتا چلا تو وہ کہیں گے میں نہیں ادا کرسکتا ، میری اتنی آمدنی نہیں ہے ،ایسی صورت میں کیا کرنا ہوگا؟میرے والدین کی تمام رقم مکس ہے یعنی حلال و حرام کا نہیں پتا ،کیوں کہ میرے دادا پردادا کے وقت سے سود لے رہے ہیں وہ سیونگ سینٹر سے تو اب وہ سود چھوڑنا چاہتے ہیں ، مگر تمام رقم بلا نیت ثواب دینا ان کو بہت ہی مشکل لگ رہا ہے کہ گذارا نہیں ہوگاتو کیا اس سود سے پاک کرنے کی کوئی گنجائش ہے؟ جب کہ یہ بھی پتا نہ ہو کہ اس سال رقم کتنی ہے اور سود کی ۔میرے والد اور پھوپھا اسکول میں ٹیچر تھے مگر اپنی تنخواہ شادی پہ جو رقم تحفہ دی گئی ، اس کا کیا کروں جب کہ وہ بھی سرٹیفکیٹ سے لی گئی تھی اور شوہر کوا بھی علم ہوا ہے، کیا ہم اپنے والد سے بلا سود قرض لے سکتے ہیں جب کہ پتا ہے سود سے دیں گے اور کوئی راستہ نہیں نظر آتاہے۔ براہ کرم، جوب دیں۔

    جواب نمبر: 52285

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 903-750/H=6/1435-U (۱) جہیز کے سامان میں سے جو سامان کام میں نہ آتا ہو یا اس کے بغیر ضرورت پوری ہوسکتی ہے اس کو تو فی الحال غرباء فقراء کو دیدیں جس سامان کے بغیر کام نہ چل سکے اس کی قیمت کا اندازہ کرلیں اور حسب موقعہ اس کی قیمت کی نیت کرکے غریبوں کو دیتی رہیں۔ (۲) والدین سے کہہ دیں وہ اچھی طرح غور کرکے کہ کتنا حلال ہے اور کتنا حرام ہے؟ وہ خود اس کا حکم معلوم کرکے اصلاح کے لیے قدم اٹھائیں۔ (۳) سرٹیفیکٹ سے لی گئی رقم سے کیا مراد ہے؟ اس کو صاف وواضح لکھیں۔ (۴) جب معلوم ہے کہ سودی ہی رقم دیں گے تو ان سے نہ لیں اللہ پاک سے دعا کرتی رہیں کوئی راستہ حلال کا ضروری انشاء اللہ جلد یا کچھ دیر سے کھلے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند