• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 3072

    عنوان:

    نفس کو قابو میں کرنے طریقہ بتائیں

    سوال:

    (۱) میں ۲۴/ سالہ ایک جوان لڑکا ہوں ۔ میرامسئلہ یہ ہے کہ میں اپنے نفس کو قابونہیں کرپارہاہوں ۔ میں زیادہ کھانا کھاتا ہوں اور زیادہ روپئے خرچ کرتاہوں جس کی وجہ سے میرے والدین مجھ سے خفارہتے ہیں ۔یہ میر ی کمزوری ہے کہ میں سوچتاہوں کہ یہ کام نہ کروں لیکن کسی نہ کسی طرح اس کا م میں ملوث ہوجاتاہوں۔ میں مشت زنی بھی کرلیتاہوں جس کی وجہ سے میں نماز ادا نہیں کر پا رہاہوں۔

    (۲) میر ی دوسری پریشانی یہ ہے کہ جب میر ی شادی ہوجائے تو اپنے نفس کو کیسے کنٹرول کروں اور نماز کس طرح پڑھوں ؟ اور دن میں بیوی سے مباشرت کرنے پر پاکی حاصل کیسے کروں ؟ براہ کرم، میری رہ نمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 3072

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 655/ د= 649/ د

     

    (۱) نفس کو قابو میں کرنے کی کوشش کرنا نہایت ضروری ہے ورنہ اس کی سرکشی انتہا کو پہنچ جاتی ہے، اس کو قابو میں کرنا کوئی مشکل نہیں بلکہ آسان ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ نفس کی خواہش پیدا ہونے کے وقت دیکھئے کہ یہ جائز کام ہے یا ناجائز و حرام اگر ناجائز ہے تو اس کی دنیوی لذت اور مزے کا، جہنم کے عذاب و سزا سے مقابلہ کرے اور دل میں سوچے کہ کیاایسی سزا بھگتنے کی سکت ہے؟ یا اس کام کے نقصان کو سوچے مثلاً فضول خرچی کرنے سے آدمی کی عادت بگڑجاتی ہے حرص و لالچ اس کے اندر پیدا ہوجاتی ہے، پھر بروقت خواہش پوری نہ ہونے پر اس کے اندر چوری کرنے بھیگ مانگنے، ادھار لینے کی بری عادتیں پڑتی ہیں، ان باتوں کو سوچے اور نفس کو ادھر سے ہٹانے کی کوشش کرے۔

    (الف) زیادہ کھانا کھانا اگر حلال و طیب غذا سے ہو، بدہضمی کا باعث نہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں، اللہ کی نعمت سمجھ کر کھائے اوراس کا شکر ادا کرے نیز ویسے ہی نفس سے اچھے کام کرائے۔

    (ب) ہاں فضول بے موقعہ روپئے خرچ کرنا بری عادت ہے، اس سے بچنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ جب خرچ کرنے کا خیال پیدا ہو فوراً نہ خرچ کرے بلکہ اسے نوٹ کرے اور پھر غور و فکر کے بعد اگر ضرورت کی چیز ہے تو اسے خریدلے، خرچ کرنے کا موقعہ ہے تو خرچ کردے۔

    (د) اولاً تومشت زنی حرام قطعی ہے، تسکین شہوت کا سخت نقصان دہ اور مضر طریقہ ہے، صحت کا نقصان اپنی قوت کی بربادی کے ساتھ آخرت کی بازپرس الگ، لہٰذا اس کو بالکل سختی کے ساتھ چھوڑدیں، اگر کبھی خیال آوے تو دھیان دوسری طرف متوجہ کردیں اور اپنے کو کسی کام میں لگادیں۔ یہ سب چیزیں آپ کے اختیار کی ہیں اورآسان ہیں، صرف ہمت چاہیے بروقت ہمت سے کام لیں۔ اپنی ہرکمزوری پر آپ قابو پالیں گے۔

    (۲) شادی کے بعد تو نفس پر قابو کرنا اور آسان ہے، بیوی کے ساتھ وقت کی مقدار مقرر کرلیں اور نماز کا وقت آنے سے پہلے پہلے اس سے جدا ہوکر غسل کرلیں اور نماز کو پابندی سے پڑھیں کیونکہ اب آپ کو اپنی نماز بھی پڑھنی ہے اور بیوی کو پڑھوانی بھی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند