• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 165687

    عنوان: آواز کے بغیر پڑھی ہوئی تسبیحات کا حکم

    سوال: میں جاننا چاہتا ہوں کہ جو تسبیحات ہم پڑھتے ہیں ان کا آواز سے پڑھناہی ضروری ہے یا اس کو دل میں بھی پڑھ سکتے ہیں، عام طور پر بازاروں میں میں تسبیح بغیر آواز سے پڑھتا ہوں، کئی مرتبہ نیت رہتی ہے کہ ۵۰۰۰ مرتبہ یا کچھ مرتبہ کوئی تسبیح پڑھوں گا، اس تسبیح کو جب بازار یا عوامی مقامات پر پڑھتے رہتا ہوں تو بغیر آواز کے بھی پڑھتا ہوں بعد میں ایسا لگتا ہے کہ جتنی آواز سے پڑھا وہی صحیح تسبیح ہوئی ہے جو بغیر آواز کے پڑھا وہ اس کو گننا نہیں چائہیے تھا، کیا میرا ایسا سوچنا صحیح ہے ؟ کیا بغیر آواز سے پڑھی گئی تسبیح قبول نہیں ہوتی؟ اس سلسلے میں آپ کی جلد رہنمائی درکار ہے ۔ برائے مہربانی جلد سے جلد مطمئین فرمائیں۔ ساتھ ہی آپ سبھی حضرات سے خصوصی خصوصی دعاوں کی درخواست کرتا ہوں۔

    جواب نمبر: 165687

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:72-48/N=2/1440

     (۱): اگر زبان کی حرکت ہو اور اتنی آواز ہو کہ خود کو سنائی دے تو ایسی تسبیح کافی ہے؛ البتہ تسبیح وغیرہ ہمیشہ ذہن حاضر رکھ کر اور خشوع وخضوع کے ساتھ پڑھنی چاہیے، صرف زبان کی حرکت ہو اور دل غافل ہو تو یہ کچھ زیادہ مفید نہیں۔

    (۲): اللہ تعالی آپ کے جملہ مقاصد حسنہ میں کام یابی عطا فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند