عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم
سوال نمبر: 12886
جیسا کہ ہم
جانتے ہیں کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن کریم کا نزول حضرت جبرئیل
علیہ السلام کے ذریعہ سے تئیس سال کی مدت میں درجہ بدرجہ ہوا۔ لیکن میں نے ایک
کتاب میں پڑھا کہ قرآن کریم ستائیس رمضان کی رات کو زمین پر اترا۔ برائے کرم آپ اس
بارے میں روشنی ڈالیں۔
جیسا کہ ہم
جانتے ہیں کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن کریم کا نزول حضرت جبرئیل
علیہ السلام کے ذریعہ سے تئیس سال کی مدت میں درجہ بدرجہ ہوا۔ لیکن میں نے ایک
کتاب میں پڑھا کہ قرآن کریم ستائیس رمضان کی رات کو زمین پر اترا۔ برائے کرم آپ اس
بارے میں روشنی ڈالیں۔
جواب نمبر: 12886
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 879=830/ھ
قرآن پاک کا نزول شب قدر میں ہوا، اس کی صراحت خود قرآن پاک میں موجود ہے، اِنَّا اَنْزَلْنَاہُ فِیْ لَیْلَةِ الْقَدْرِ جس کا مطلب یہ ہے کہ پورا قرآن لوح محفوظ سے سمائے دنیا پر اس رات میں اتارا گیا، پھر حضرت جبرئیل علیہ السلام حسب ہدایت تھوڑا تھوڑا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لاتے رہے جس کی تکمیل تیئیس سال کی مدت میں ہوئی۔ اس لیے کوئی اشکال کی بات نہیں ہے، اور یہ شب قدر رمضان ہی میں تھی، اس کی وضاحت قرآن پاک کی اس آیت سے معلوم ہوتی ہے: شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْآنُ البتہ رمضان کی کونسی تاریخ تھی اس کی صراحت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ رمضان کی چوبیس تاریخ میں قرآن اترا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند