• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 608489

    عنوان:

    ضرورةً مسجد میں اجرت لے کر پڑھانا

    سوال:

    سوال : ہماری مسجد میں بچوں کو دینی تعلیم دینے کا سلسہ چل رہا ہے مدرسین حضرات کچھ مسافت طے کرکے روزانہ آتے ہیں ، اب ایک ذمہ دار ک ی طرف سے بچوں کے والدین کو ترغیب دے کرنہ کہ بچوں سے مانگ کر سو دو سو جمع کیے جاتے ہیں جن سے مدرسین کی تنخواہ اور باقی ضروریا ت پوری کی جاتی ہیں ،اور ان مدرسین کا اس کے علاوہ کوئی زریعہ معاش بھی نھی نہیں ہے ،پوچھنا یہ ہے کہ کیاایسا کرنا درست ہے اور ایسے پیسوں کی شریعت میں کیا حیثیت ہے ۔سب سے اہم کہ فی الوقت بچوں کی تعلیم کے لیے مسجد کے علاوہ کوئی متبادل جگہ میسرنہیں ہے ۔

    جواب نمبر: 608489

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 599-439/D=05/1443

     بلا ضرورت مسجد میں اجرت لے کر پڑھانا ناجائز ہے، اس لیے اجرت پر پڑھنانے کے لیے کسی دوسری جگہ کا انتظام کرنا ضروری ہے۔ تا انتظام ثانی عارضی طور پر مسجد میں اجرت لے کر پڑھانے کی گنجائش ہے۔

    في الہندیة: ولو جلس المعلم في المسجد والوراق یکتب، فإن کان المعلم للحسبة والوراق یکتب لنفسہ فلا بأس بہ؛ لأنہ قربة، وإن کان بالأجرة یکرہ، إلا أن یقع لہما الضرورة، کذا في محیط السرخسي (5/312، قدیم، کتاب الکراہیة، الباب الخامس في أداب المسجد)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند