معاملات >> شیئرز وسرمایہ کاری
سوال نمبر: 179818
میزان بینک وغیرہ میں سرمایہ کاری سے متعلق سوال
پاکستان میں کئی بینک جن میں میزان بینک اسلامک بینک البرا کا بینک دبئی اسلامی بینک ان بینکوں میں سیونگ اکاؤنٹ بنائی جاتی ہے اس پر بینک کی طرف سے ماہانہ یا سالانہ ایک مخصوص منافع دیا جاتا ہے ۔ پاکستان کی معروف دینی مدرسہ جامعة الرشید کراچی اور دارالعلوم کراچی کے علماء ان بینکوں کے ساتھ لین دین اور ان میں کاؤنٹ بنانے کو صحیح اور جائز قرار دیتے ہیں۔ان بینکوں کے لیے کاروبار کی پالیسی شاید مفتی تقی عثمانی صاحب نے بنائی ہے ان علماء کے مطابق ان بینکوں کا کاروبار مسند مفتیان کرام کی سربراہی میں ہوتا ہے ۔ جبکہ پاکستان میں دوسرے دینی مدارس جن میں بنوری ٹاؤن کراچی اور دیگر مدارس کے علماء اس کو ناجائز قرار دیتے ہیں اور ان کو سود کی طرح ہی سمجھتے ہیں۔ اب ہم اس میں کنفیوز ہیں۔ کہ ہم کس کی مانیں جامعةالرشید کے علماء کی مانیں یا پاکستان کے دوسرے مدارس کے علماء کی بات مانیں؟ صحیح کیا ہے ؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔
جواب نمبر: 179818
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:20-10/sn=1/1442
میزان بینک،اسلامک بینک وغیرہ کے طریقہائے کار اور متعلقات سے ہم واقف نہیں ہیں؛ اس لیے ان میں اکاؤنت کھول کر نفع کمانے سے متعلق کوئی حکم ہم نہیں بتا سکتے ؛ باقی آپ اس سلسلے میں اللہ کے رسول ﷺ کے اس حدیث کو پیش نظر رکھیں: ”دع ما یربک إلی مالایریبک“ یعنی آدمی کو چاہیے کہ شک والے کام کے بہ جائے وہ کام کرے جس میں کوئی شک نہ ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند