• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 48868

    عنوان: اگر قرض کو منہا کرنے کے بعد بقدر نصاب قربانی مال نہیں تو قربانی واجب نہیں

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ میرے اوپر ابھی قرض ہے تقریباً چھ لاکھ روپئے، لیکن میری بیوی کے پاس تقریباً دس تولہ سنا ہے، کیا مجھ پر قربانی واجب ہے ؟ کیا میں اپنی بیوی کی طرف سے قربانی دے سکتاہوں؟ اگر میری بیوی کے پاس سونا یا پیسہ ہو تو اس پر زکاة اور قربانی فرض ہے؟ جب کہ وہ نوکری بھی نہیں کرتی نہ کہ اس کے پاس کچھ اورذریعہ ہے ، کیا بیوی کی طرف سے شوہر کو دینا ہے زکاة اورع قربانی ؟براہ کرم، جواب دیں ، کیوں کہ عید کا وقت قریب آرہاہے۔

    جواب نمبر: 48868

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1659-1212/H=12/1434-U اگر قرض کو منہا کرنے کے بعد آپ کے پاس بقدر نصاب قربانی مال نہیں تو آپ پر قربانی واجب نہیں، بیوی کے پاس دس تولہ سونا ہے تو خود اسی پر قربانی واجب ہے، اس کی طرف سے قربانی کرنا آپ کے ذمہ واجب نہیں۔ تاہم اس سے اجازت لے کر آپ کردیں گے تو ادا ہوجانے میں کچھ مانع نہیں، یہی حکم زکاة کا بھی ہے، آپ کی بیوی نوکری کرتی ہو یا نہ کرتی ہو دونوں صورتوں میں حکم یکساں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند