عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 154402
جواب نمبر: 15440201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1425-1310/B=1/1439
آپ کو اختیار ہے جی چاہے تو ایک ہزار والے میں شریک ہوں اور جی چاہے تو تین ہزار والے حصہ میں شریک ہوں دونوں جائز ہیں، البتہ پیسہ جس میں زیادہ خرچ ہوگا اس میں اجر وثواب زیادہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں قربانی کا مستحق ہوں اور میں اس رقم کو کسی مسجد یا صدقہ یا غریب لوگوں کودینا چاہتاہوں۔ مجھے بتائیں کہ کیا مجھے قربانی کو ترجیح دینی چاہیے یا اس رقم کو عطیہ کردینا چاہیے؟
2891 مناظرعقیقہ
کے لیے کیا ساتویں دن کی قید ہے یا کسی اور دن بھی کیا جاسکتا ہے مجبوری کی صورت
میں؟ (۲)کیا بکرا ذبح کرنا او رسر منڈانا دونوں کام
ایک ہی دن کرنا ضروری ہیں یا پھر کوئی گنجائش ہے؟
(۱)عقیقہ
کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کیا اس کے بڑے جانور میں حصوں کی تقسیم قربانی کے جانور کی
طرح سات حصوں میں ہوتی ہے؟ کیا ایسی صورت میں ہم مسلمانوں کے لیے شرعا یہ حلال ہے
کہ ہم اپنے قریبی عزیز جو کہ شیعہ اثنا عشری مذہب سے تعلق رکھتا ہے۔کیا ہم اس کی
خواہش پر عقیقہ کی قربانی کے بڑے جانور میں اس کا حصہ رکھ سکتے ہیں؟ (۲)کیا فرماتے ہیں علمائے دین
متین اس شخص کی ایمانی حیثیت کے بارے میں جو خود تو مسلمان ہے اور ختم نبوت کا
قائل ہے مگر مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کے پیرو کاروں کے تمام تر نظریات کو
بخوبی جاننے کے باوجود انھیں مسلمان اور مومن تصور کرتاہے۔ اس شخص کے بچے بچیاں بھی
اپنے باپ کے نظریات کی سو فیصد حامی ہیں۔ کیا ان کے ان نظریات کی موجودگی میں ہم
اپنے بچے بچیوں کو ان کے ساتھ ازدواجی رشتوں میں منسلک کرسکتے ہیں؟ (۳)کیا مرزا غلام احمد قادیانی
کے نظریات کو جاننے کے باوجود جو شخص اسے مرتد اور زندیق نہ ماننے کے بجائے مسلمان
تصور کرتا ہو تو ایسے مسلمان کی اپنی ایمانی حیثیت کیا ہوگی؟ (۴)قادیانیوں کے ساتھ ہم
مسلمان کس حد تک معاشرتی تعلقات رکھ سکتے ہیں؟