• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 43048

    عنوان: اجتمائی قربانی میں نیيتوں كا علم كیسے ہو؟

    سوال: مسئلہ : اگرجتماعی قربانی میں کسی ایک کی نیت گوشت کی ہو یا نصرانی ہو یا مرتد ہو تو کسی کی قربانی قبول نہیں ہوتی (حوالہ کتاب الزوہا ؛ کنزل دقایق ۔ سوال: ظاہری حالت تو معلوم ہو سکتی ہے کہ نصرانی یا مرتد یا سود خور ہے لیکن کسی کی نیت تو اللہ ہی جانتا ہے. ایک کی خراب نیت کی سزا سب کو ملے گی۔گویا اجتماعی قربانی انتہا ئی رسکی-خطرہ - ہے.براہ کرم، وضاحت کریں ۔ اس فقہی مسئلہ میں قرآن و حدیث سے کیسے استدلال لیا ہے ؟

    جواب نمبر: 43048

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 73-73/M=2/1434 استدلال اس طور پر ہے کہ قربانی کا عمل خالص ایک قربت ہے جس میں تجزی نہیں ہے، اس لیے قربانی کے جانور میں جتنے شرکاء ہیں سب کی نیت قربت ہی کی ہونی چاہیے تاکہ تجزی لازم نہ آئے، رہی یہ بات کہ کس کی نیت کیا ہے یہ تو اللہ ہی جانتا ہے، تو بے شک نیتوں کا حال اللہ ہی کو معلوم ہے، لیکن ہمیں کسی کے متعلق بلاوجہ بدگمان ہونے کی اجازت نہیں، ہم تو ظاہر کے مکلف ہیں، چنانچہ اکر کوئی شریک نصرانی یا مرتد ہے یا مسلمان ہی ہے لیکن وہ اپنی نیت واضح کردے کہ میں قربانی کے لیے نہیں بلکہ صرف گوشت کے لیے شریک ہورہا ہوں تو ایسی صورت میں ظاہر کا اعتبار کرتے ہوئے یہی حکم لگایا جائے گا کہ کسی کی قربانی درست نہ ہوئی، لیکن اگر سارے شرکاء مسلمان ہیں اور کسی کی طرف سے ایسی کوئی صراحت نہیں کہ وہ صرف گوشت کے لیے مثلاً حصہ لے رہا ہے تو مسلمانوں کا معاملہ سداد پر محمول کیا جائے گا اور حسن ظن یہی رکھا جائے گا کہ قربانی کے دنوں میں مسلمان قربانی ہی کی نیت سے جانور ذبح کرتا ہے یا شرکت کرتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند