• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 602691

    عنوان:

    كیا عقیقہ كے موقع پر كسی كا ہدیہ اگر عقیقہ كے جانور كی قیمت سے زیادہ ہوجائے تو عقیقہ فاسد ہوجائے گا؟

    سوال:

    حضرات علماء کرام و مفتیان عظام سے سوال عرض ہے ہمارے یہاں مشہور و معروف ہے کہ عقیقہ کے وقت اگر رشتے داروں اور اقُرباء کے دئے ہدایا و تحائف عقیقہ کے جانور کی قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ ہو جائے تو عقیقہ فاسد اور ضائع ہو جاتا ہے اس بات کی کیا حیثیت ہے ؟

    جواب نمبر: 602691

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:507-449/L=7/1442

     آپ کے یہاں جو یہ مشہور ہے کہ اگر رشتے داروں اور اقرباء کے دیے ہدایا وتحائف جانور کی قیمت کے برابر یا اس سے زائد ہوجاتے ہیں تو عقیقہ فاسد اور ضائع ہوجاتا ہے یہ غلط اور بے بنیاد بات ہے ؛البتہ اس موقع پر رسمی طور پر جو لین دین ہوتا ہے اس میں مختلف مفاسد ہیں ؛اس لیے وہ لائقِ ترک ہے۔

    وفی الفتاوی الخیریة سئل فیما یرسلہ الشخص إلی غیرہ فی الأعراس ونحوہا ہل یکون حکمہ حکم القرض فیلزمہ الوفاء بہ أم لا؟ أجاب: إن کان العرف بأنہم یدفعونہ علی وجہ البدل یلزم الوفاء بہ مثلیا فبمثلہ، وإن قیمیا فبقیمتہ وإن کان العرف خلاف ذلک بأن کانوا یدفعونہ علی وجہ الہبة، ولا ینظرون فی ذلک إلی إعطاء البدل فحکمہ حکم الہبة فی سائر أحکامہ فلا رجوع فیہ بعد الہلاک أو الاستہلاک، والأصل فیہ أن المعروف عرفا کالمشروط شرطا اہ.قلت: والعرف فی بلادنا مشترک نعم فی بعض القری یعدونہ فرضا حتی إنہم فی کل ولیمة یحضرون الخطیب یکتب لہم ما یہدی فإذا جعل المہدی ولیمة یراجع المہدی الدفتر فیہدی الأول إلی الثانی مثل ما أہدی إلیہ .(الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 5/ 696)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند