• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 169601

    عنوان: اگر قریہ صغیرہ میں جمعہ شروع کردیا گیا اور بند کرنے کی صورت میں فتنہ کا اندیشہ ہو تو کیا کیا جائے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک جگہ جمعہ کی نماز کی شرائط موجود نہ ہوں اور وہاں کے علاقے کے تمام علماء کرام یہ متفقہ فیصلہ کریں کہ چونکہ ہم نے پہلے سے جمعہ شروع کیا تھا اب چھورنے سے انتشار پھیل جاے گا۔ لہذا جمعہ کی نماز ادا کرنی چاہیے نہ کہ ظہر کی۔ حالانکہ تمام علاقہ میں کوئی بھی جگہ پر جمعہ کی ادائیگی کی شرائط نہ پائی جاتی ہوں۔ تو اب مطلوب امر یہ ہے کہ کیا علماء کرام کا یہ متفقہ فتوی ٹھیک ہے یا نہیں؟ نوٹ: علماء کرام یہ اقرار بھی کرتے ہیں کہ یہاں جمعہ کی شرائط نہیں پائی جاتی۔ اور بعض علماء کرام کا فتوی 100 گھرانو ں پر ہیں کہ جہاں سو گھرانے ہوں وہاں جمعہ کی نماز ہوتی ہے ۔ حالانکہ تمام علماء کرام کا تعلق مسلک حنفی سے ہے ۔

    جواب نمبر: 169601

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:686-752/N=11/1440

    (۱): احناف کے نزدیک قریہ صغیرہ میں جمعہ درست نہیں؛ اس لیے اگر کسی گاوٴں میں جمعہ کی شرائط نہ پائی جاتی ہوں اور وہاں جمعہ شروع کردیا گیا ہو اور جمعہ بند کرانے میں فتنہ وانتشار کا اندیشہ ہو توعلاقہ کے علما کو چاہیے کہ عوام کو صحیح مسئلہ سمجھاکر جمعہ بند کرائیں۔ اور اگر علما کے سمجھانے پر بھی عوام نہ مانے تو علما وائمہ کو چاہیے کہ وہ عوام کو جمعہ کی نماز خود پڑھنے دیں اور علما اور ائمہ ظہر کی نماز پڑھیں یا قریبی شہر یا قصبہ میں جاکر جمعہ کی نماز اداکریں، قریہ صغیرہ کے جمعہ میں شرکت نہ کریں؛ تاکہ عوام کی تائید نہ ہو اور دیر سویر وہ جمعہ سے باز آجائیں۔

    (۲): ۱۰۰/ گھرانوں کی آبادی پر علی الاطلاق ہمارے یہاں سے جمعہ کے جواز کا فتوی نہیں دیا جاتا ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند