• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 60525

    عنوان: نماز جمعه

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے ہاں ایک چھوٹی مسجد ہے او تقریبا ۵ فرسخ پر شہر کے دور واقع ہے ۔ گاوں کا علیحدہ نام جہان ٓباد ہے ۔ اور آ بادی تقریبا ۴۰ کے قریب گھر وں پر مشتمل ہے مین روڈ پر واقع ہے ملم جبہ روڈ پر جس پر ۵ دکانیں ہیں۔ گاوں کے ساتھ ۔ باقی ابھی تک جمعہ کی نماز اس مسجد میں شروع نہیں ہوئی ۔کیا اسمیں عید کی نماز ہوگی ۔ یہاں ہمارا ایک امام ہے وہ کہتے ہیں کہ عید کی نماز ہوتی ہے ۔ اور اس نے پڑھائی ہے ۔ کیا یہ نماذ اداء ہوگء ہے ۔ یا نہیں۔اور یہاں بہت سے ایسی مساجد ہیں کہ ان میں احناف کی ہاں جو شرائط ہیں انہیں پائے جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لیکن بعض علماء کرام فرماتے ہیں کہ مردم شماری جب 2000 کے قریب ہو (بچے اور بچیاں اور عورتیں سب کے سب مردم شماری میں شامل ہیں ) تو جمعہ کی نماز ہوتی ہے ۔ اور بعض مساجد میں یہ شرط بھی نہیں پائی جاتی لیکن وہ کہتے ہیں کہ ہم نے پہلے سے شروی کیا ہے اب چھوڑنے پر لوگوں کیساتھ جھگڑا چڑھ جائیگا تو اسلیے ہم نماز جمعہ پڑھاتے ہیں۔جواب تحریر فرما کر ثواب دارین حاصل کریں ۔ شکریہ

    جواب نمبر: 60525

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 850-839/N=10/1436-U (۱) جس بستی میں جمعہ کی شرائط نہ پائی جاتی ہوں وہاں جمعہ کی طرح عیدین کی نماز بھی درست نہیں اور اگر وہاں عید کی نماز پڑھی گئی تو وہ عید کی نماز نہ ادا ہوکر نفل نماز باجماعت ادا ہوگی جو تیں سے زائد مقتدی ہونے کی صورت میں مکروہ ہوتی ہے۔ (۲) اس سلسلہ میں دارالعلوم دیوبند کا موقف یہ ہے کہ شہر اور قصبات کی طرح قریہ کبیرہ میں بھی جمعہ اور عیدین کی نماز درست ہے، اور قریہٴ کبیرہ وہ گاوٴں ہے جس میں مدنیت (شہریت) کے آثار پائے جاتے ہوں اور وہ قصبہ سا معلوم ہوتا ہو، اور اس کے لیے دو باتیں مد نظر رکھی جاتی ہیں؛ ایک یہ کہ اس کی کل آبادی کم ازکم تین ہزار ہو، اور دوسری یہ کہ وہاں روز مرہ کی تمام ضروریات پوری ہوجاتی ہوں اور اس کی معیاری یا متوسط درجہ کی دکانیں ہوں اور جو گاوٴں اس نوعیت کا نہ ہو وہ قریہ صغیرہ ہے اور وہاں جمعہ اور عیدین کی نمازیں درست ہونے کا فتوی نہیں دیا جاتا، نیز ہمارے یہاں سے صرف تحریری بیان کی بنیاد پر بھی جمعہ کے جواز کا فتوی نہیں دیا جاتا؛ بلکہ گاوٴں کا تفصیلی معائنہ کیا جاتا ہے یا علاقہ کے کم از کم دو مفتیان کرام کے ذریعہ معائنہ کراکے اس کی رپورٹ بھیجنے کے لیے لکھا جاتا ہے، اس کے بعد جمعہ کے متعلق حکم شرعی تحریر کیا جاتا ہے، ویسے جمعہ کے مسئلہ میں آپ کے لیے بہتر یہ ہے کہ علاقہ کے کسی مستند ومعتبر دارالافتاء سے رجوع کریں، ان کے لیے سوال میں مذکور گاوٴں کی صحیح نوعیت کا جاننا ہم لوگوں سے زیادہ آسان ہوگا اور اگر کسی چھوٹے گاوٴں میں پہلے سے جمعہ ہورہا ہو تو ذمہ دار حضرات کو چاہیے کہ نرمی ومحبت کے ساتھ لوگوں کو صحیح مسئلہ بتاکر جمعہ بند کریں اور جمعہ کے دن جمعہ کے بجائے ظہر ادا کریں اور اگر ذمہ داران کے سمجھانے پر لوگ نہ مانیں تو علاقہ کے معتمد علمائے کرام کو بلاکر ان کے ذریعہ مسئلہ کی وضاحت کرواکے جمعہ بند کرائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند