• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 38119

    عنوان: میرے بھائی بہن دنیا میں ہو کر میرے لیے مر چکے ہے ۔ وہ وو مجھے اپنا بھائی تسلیم ہی نہیں کرتے۔

    سوال: میرے دو بھائی اور ایک بہن ہے ۔ میرے والد اور والدہ کا انتقال ہو گیا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ میرے بھائی مجھ سے جائداد کے بارے میں جھگڑتے ہیں، ہماری جائداد میں ایک مکان اور ایک کھیت ہے۔ جب والدہ حیات تھیں اس وقت سبھی بھائیوں میں اتفاق ہوا اور گھر کی قیمت مقرّر کر کے گھر مجھے بیچ دیا اس کے بعد سارے لوگ سودے سے مکر گئے جب کے مجھے بونڈ بنا کر دیا اور دستخط بھی کییتھے۔ دوسری بات یہ ہے کہ ہمارے کھیت کے بھی حصّے کر دے گئے تھے کہ یہ جگہ احمد کی، یہ جگہ زید کی اور یہ جگہ رضوان کی، مگر میرے چھوٹے بھائی نے ساری جگہ بیچ کر صرف تھوڑی سے باقی رکھی، میرے دونوں بھائی مجھ سے بات بھی نہیں کرتے اور نہ میری بہن۔ میں بہت پریشان ہوں۔ اللہ کی قسم، اللہ کو حاضر نظر جان کر کہتا ہوں کہیہ ساری باتیں سچ کہہ رہا ہوں۔ مولانا ، کیا ماں اور باپ یا بھائی بہن اپنے بھائی سے نہ انصافی کرے تو اللہ ان کو معاف کریگا ؟میں نے بہت کچھ کیا ہے اپنے بھائیوں کے خاطر، میں نے کبھی فرق نہیں کیا، کبھی کبھی دل میں سوچ آتی ہے کہ خود کشی کر لوں، میں بہت تنگ آ چکا ہوں۔ میرے بھائی بہن دنیا میں ہو کر میرے لیے مر چکے ہے ۔ وہ وو مجھے اپنا بھائی تسلیم ہی نہیں کرتے۔ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 38119

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 697-97/B=5/1433 آج کی دین داری ہم لوگوں سے رخصت ہوگئی ہے، سگے بھائیوں میں وفا، مروت، وہمدردی، خیرخواہی نہیں ہے، الا ماشاء اللہ۔ زمین وجائداد کی تقسیم کا مسئلہ بہت مشکل اور کٹھن ہوتا ہے۔ لوگوں کی نیتوں میں بے ایمانی آگئی ہے، ایمانداری، عدل وانصاف کوئی نہیں دیکھتا ہے، آپ اللہ کے لیے صبر کریں اور دعا کرتے رہیں کہ اللہ تعالیٰ علیحدہ مستقل آپ کے لیے مکان کا انتظام فرمادے، اللہ کی رحمت سے کوئی بعید نہیں۔ دعا کے ساتھ کوشش بھی کرتے رہیں، آپ کے والد مرحوم کے چھوڑے ہوئے مکان اور کھیت کی مالیت از روئے شرع سات سہام میں تقسیم ہوگی جس میں 2-2 سہام کے حق دار تینوں بھائی ہیں، اور ایک حصہ کی حق دار بہن ہے۔ اسی حساب سے مکان وزمین کی مالیت آپس میں تقسیم ہونی چاہیے، چھوٹے بھائی نے اگر دوسروں کے حصہ کی زمین فروخت کردی ہے تو یہ اس نے بہت برا کیا۔ بہرحال قرآن وحدیث کے مطابق شرعی تقسیم کرنے میں ہی عافیت ہے اور جو شخص کسی دوسرے کی زمین مارے گا، ہڑپ کرے گا، اس کا حشر بہت برا ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند