• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 607838

    عنوان:

    کیا نواسے نواسیوں کو نانا کا ترکہ میں سے حصہ ملتا ہے؟

    سوال:

    سوال : بخدمت جناب مفتیان کرام دارالعلوم دیوبند۔اللہ کی ذات سے امید قوی ہے کہ ہر طرح کی عافیت ہوگی۔ بعدہ، کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں۔ کہ عائشہ کے والدین کا انتقال بہت پہلے ہو گیا۔ اور عائشہ کے پانچ بھائی اور پانچ بہن ہیں۔ اب خود عائشہ کا بھی انتقال ہو گیا اور عائشہ کے دو بیٹے ایک بیٹی ہے ۔ (۱) جاننا یہ ہے کہ کیا عائشہ کے بچوں کو نانا کے ترکہ میں سے کوئی حصہ ملے گا جبکہ عائشہ کے والدین کا انتقال پہلے ہوا پھر عائشہ کا انتقال ہوا؟ (۲) اگر نانا کے ترکہ میں سے کوئی حصہ نواسے نواسی کو ملے گا تو کتنا حصہ ملے گا؟ (۳) مثلاً ایک لاکھ ترکہ ہے تو کتنا ملے گا؟ (۴) یا پھر نانا کے ترکہ میں سے کوئی بھی حصہ نہیں ملے گا تو کیوں نہیں ملے گا؟ امید قوی ہے کہ جلد از جلد شرعی طور پر مسئلے کا جواب دیں گے ۔

    جواب نمبر: 607838

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 497-390/B=04/1443

     چونکہ عائشہ کی حیات میں اس کے باپ کا انتقال ہوا ہے لہٰذا وہ اپنے باپ کے ترکہ میں حقدار ہوگی۔ اب جو حصہ باپ سے عائشہ کو ملے گا وہ عائشہ کے انتقال کے بعد وہ حصہ پانچ حصوں میں تقسیم ہوکر 2-2 عائشہ کے بیٹوں کو اور ایک حصہ عائشہ کی بیٹی کو ملے گا بشرطیکہ عائشہ کے شوہر کا عائشہ سے پہلے انتقال ہوچکا ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند