معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 164904
جواب نمبر: 164904
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 33-33/M=1/1440
آپ کے دادا نے جو بھی جائیداد خریدی اور کاغذی طور پر سبھی میں دادی کا نام لکھوایا اس کی نوعیت اگر یہ تھی کہ مقصود ہبہ ہی کرنا تھا دادا بھی ان جائیدادوں سے لاتعلق ہوگئے تھے اور سارے مالکانہ اختیارات دادی کو سونپ دئیے تھے تب تو آپ کے چچا کا یہ کہنا درست ہے کہ تم لوگوں کا کوئی حق نہیں ہے اس لئے کہ آپ کے والد ، دادی سے پہلے انتقال کرچکے ہیں لہٰذا دادی کی متروکہ ملکیت میں آپ (پوتوں) کا حصہ نہیں ہوگا کیونکہ بیٹے (چچا) موجود ہیں اور اگر دادی کے نام کرنے کی نوعیت یہ تھی کہ ہبہ کرنا مقصود نہیں تھا بلکہ محض کاغذی خانہ پوری کے طور پر نام لکھوایا تھا، چونکہ دادا باہر رہتے تھے اس لئے ضرورةً و مجبوراً رجسٹری وغیرہ میں دادی کا نام لکھوا دیا اگر یہی شکل ہے جیسا کہ عامةً ایسا ہی ہوتا ہے تو چونکہ اس صورت میں ہبہ مقصود نہیں اور نام لکھوانا محض کاغذی حیثیت سے مصلحةً ہے لہٰذا وہ ساری جائیداد دادا کی ملکیت پر برقرار رہی پس دادا کی ملکیت میں آپ کے ابو کا حصہ ہوگا اور پھر ابو کا ترکہ آپ لوگوں میں حسب حصص شرعیہ تقسیم ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند