• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 53063

    عنوان: بڑی بہن کو جو فلیٹ والد نے دیا تھا اور انھیں مالک وقابض بھی بنادیا تھا وہ اپنے فلیٹ کی مالک ہیں

    سوال: 2000 میرے والد کا انتقال ہوگیا اور والدہ کا انتقال2011 میں ہوا ہے ، ان کے نام علیحدہ علیحدہ دو فلیٹ ہیں، ہم دو بھائی اورایک بہن ہیں، بہن بڑی ہیں اور ان کی شادی ہوچکی ہے ۔1979 میں ان کی شادی کے کچھ سال بعد والد صاحب نے ایک فلیٹ دیاتھا اور ان کے شوہر کے نام ٹرانسفر کردیا گیاتھا۔ میں امریکہ میں رہتاہوں اور میری بہن اور چھوٹے بھائی دونوں پاکستان میں رہتے ہیں۔ میرے بھائی مطابق جس کے ساتھ والدہ آخری سانس تک رہیں ، کہ والدہ نے اپنے انتقال سے پہلے ان کو کہاتھا کہ دو نوں فلیٹ تم دونوں بھائیوں کے ہیں یعنی ایک بڑے بھائی کے لیے اور دوسرا فلیٹ میرے بڑے بیٹے کے لیے ۔ مگر بہن کو اب بھی احساس ہے کہ بقیہ فلیٹ میں ان کا حصہ ہے ۔ مذکورہ بالا باتوں کی روشنی میں شرعی حل جاننا چاہتاہوں، مطلب یہ کہ ہمارے درمیان دونوں فلیٹ کو کیسے تقسیم کیا جائے گا؟

    جواب نمبر: 53063

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 846-654/D=7/1435-U بڑی بہن کو جو فلیٹ والد نے دیا تھا اور انھیں مالک وقابض بھی بنادیا تھا وہ اپنے فلیٹ کی مالک ہیں، اس کی وجہ سے ان کے حق وراثت میں کمی نہ ہوگی، لہٰذا والدین مرحومین کا دونوں فلیٹ پانچ حصوں میں منقسم ہوکر دو دو حصے دونوں لڑکوں کو اور ایک حصہ لڑکی کو ملے گا۔ (بشرطیکہ والدین کے انتقال کے وقت ان دونوں کے ماں باپ میں سے کوئی باحیات نہ رہا ہو، اگر والد کے انتقال کے وقت آپ کے دادا دادی میں سے کوئی اور والدہ کے انتقال کے وقت نانا نانی سے کوئی زندہ رہا ہو تو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کریں)۔ (۲) والدنے جو کہا کہ فلیٹ تم دونوں بھائیوں کے ہیں یہ جملہ زیادہ سے زیادہ وصیت کے درجہ میں ہوسکتا ہے اور وارث کے لیے وصیت معتبر نہیں ہوتی تاوقیتکہ دے گر ورثہ بھی اس پر راضی نہ ہوں جب بہن اس وصیت پر راضی نہیں ہیں اور اپنا حق وراثت چاہ رہی ہیں تو انھیں اپنے حق وراثت حاصل کرنے کا حق ہے۔ اور تقسیم اسی طرح ہوگی جیسی کہ اوپر لکھی گئی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند