معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 53063
جواب نمبر: 53063
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 846-654/D=7/1435-U بڑی بہن کو جو فلیٹ والد نے دیا تھا اور انھیں مالک وقابض بھی بنادیا تھا وہ اپنے فلیٹ کی مالک ہیں، اس کی وجہ سے ان کے حق وراثت میں کمی نہ ہوگی، لہٰذا والدین مرحومین کا دونوں فلیٹ پانچ حصوں میں منقسم ہوکر دو دو حصے دونوں لڑکوں کو اور ایک حصہ لڑکی کو ملے گا۔ (بشرطیکہ والدین کے انتقال کے وقت ان دونوں کے ماں باپ میں سے کوئی باحیات نہ رہا ہو، اگر والد کے انتقال کے وقت آپ کے دادا دادی میں سے کوئی اور والدہ کے انتقال کے وقت نانا نانی سے کوئی زندہ رہا ہو تو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کریں)۔ (۲) والدنے جو کہا کہ فلیٹ تم دونوں بھائیوں کے ہیں یہ جملہ زیادہ سے زیادہ وصیت کے درجہ میں ہوسکتا ہے اور وارث کے لیے وصیت معتبر نہیں ہوتی تاوقیتکہ دے گر ورثہ بھی اس پر راضی نہ ہوں جب بہن اس وصیت پر راضی نہیں ہیں اور اپنا حق وراثت چاہ رہی ہیں تو انھیں اپنے حق وراثت حاصل کرنے کا حق ہے۔ اور تقسیم اسی طرح ہوگی جیسی کہ اوپر لکھی گئی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند