• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 63164

    عنوان: سعودی کے ایک مدرسے والے مناسب اجرت لے کر حج بدل کراسکتے ہیں، کیا ان سے کروانا درست ہے؟

    سوال: میں پربھانی ، مہاراشٹر سے ہوں، میری دادی جان کا حج بدل کروانا ہے، ان کا ابھی چار ماہ قبل انتقال ہوا ہے، جب وہ ۸۰ برس کی تھیں تو ان کی حج بدل کی خواہش تھی، اور اس کے لیے انہوں نے مطلوبہ رقم بھی جمع کررکھی تھی ، ضعیفی کی وجہ سے وہ خود حج نہ کرپانے کی وجہ سے خود کا حج بدل کرانا چاہتی تھیں، ان کی اسی خواہش کی وجہ سے ان کے انتقال کے بعد وارثوں نے یہ طے کیا کہ ان کا حج بدل ان ہی کے مال سے کراناہے۔اب ہم حج بدل کے لیے جن صاحب کو بھیجنا چاہتے ہیں ، ما شاء اللہ وہ حافظ قرآن ہیں ، ان کی عمر ستر سال ہے،ان کا ابھی حج بھی نہیں ہواہے اور نہ ان پر ابھی حج فرض ہوا ہے۔سوال یہ ہے کہ کیا : (۱) کیا انہیں حج بدل کے لیے بھیج سکتے ہیں؟ (۲) میری داد کا یہ حج فرض ہوگا یا کیا ہوگا؟ (۳) سعودی کے ایک مدسرے والے مناسب اجرت لے کر حج بدل کراسکتے ہیں، کیا ان سے کروانا درست ہے؟

    جواب نمبر: 63164

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 315-315/M=4/1437-U (۱) شخص مذکور کو حج بدل کے لیے بھیج سکتے ہیں، لیکن یہ خلاف اولیٰ ہے، ایسے شخص کو حج بدل کے لیے بھیجنا افضل ہے، جس نے اپنا حج فرض ادا کرلیا ہو۔ (۲) اگر آپ کی دادی مرحومہ نے وصیت نہیں کی تھی تو ان کے مال سے حج بدل کرانا درست نہیں، ہاں اگر تمام ورثہ بالغ ہوں اور بخوشی سب کی طرف سے اجازت ہو تو جائز ہے اور توقع ہے کہ ان شاء اللہ حج فرض ادا ہوجائے گا۔ (۳) حج بدل اجرت پر کرنا یا کرانا درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند