متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 148231
جواب نمبر: 148231
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 437-327/L=4/1438
بلا ضرورت کتا پالنا جائز نہیں ہے مکروہ تحریمی ہے، احادیث شریفہ میں بلاضرورت کتا پالنے کے سلسلے میں بہت شدید وعید مذکور ہے۔
(۱) حدیث شریف میں ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”من اقتنی کلبا، إلا کلب ماشیة أو ضار نقص من عملہ قیراطین“ ترجمہ جو شخص حفاظت اور شکار کے علاوہ کے لیے کتا پالتا ہے تو ہرروز اس کے اجر میں سے دو دو قیراط کم کیاجاتا ہے، اس حدیث میں اجر گھٹ جانے کی جو بات ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بلاضرورت کتے کو پالنا مکروہ تحریمی ہے اور مکروہ تحریمی ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس کے گھر میں رحمت کے فرشتہ داخل نہیں ہوتا اور محدث عصر علامہ انور شاہ کشمیری نے تو فیض الباری ۵/ ۶۵۲شرح بخاری میں اس حدیث کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ جن کتوں کی ضرورت کی بنا پر رکھنے کی اجازت ہے اگرچہ یہ نقص اجر نہیں کررہا ہے لیکن ظاہر بات یہ ہے کہ تب بھی ان کتوں کو رکھنے کی وجہ سے ملائکہ رحمت اس کے گھر میں داخل نہیں ہوں گے۔
(۲) دوسری حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ”لا تدخل الملائکة بیتا فیہ کلب ولا تصاویر“ ترجمہ: جس گھر میں کتا یا تصویر ہو ملائکہ رحمت اس گھر میں داخل نہیں ہوتے، ایسے ہی اور بھی بہت سی کتے اور تصویر رکھنے کی وعید پر موجود ہے۔
(۳) ایک حدیث میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”من اتخذ کلبا إلا کلب ماشیة أو صید أو زرع انتقص من أجرہ کل یوم قیراط“ (متفق علیہ) ترجمہ: جو شخص ریوڑ کی حفاظت یا شکار یا کھیتی کی حفاظت کے علاوہ کے لیے کتا پالتا ہے تو اس کے اجر میں سے ایک قیراط کم کیاجاتا ہے، لہٰذا اس حدیث سے یہ بات معلوم ہوئی کہ ان تین مقاصد یعنی شکار یا ریوڑ کی حفاظت یا کھیتی کے پہلے کے علاوہ کے لیے کتا پالنا درست نہیں، اور رہا کتے کا سور (جوٹھا) تو اس کی تفصیل یہ ہے کہ کتے کا سور ناپاک ہے اور کتے کے منھ ڈالنے کی وجہ سے برتنوں کو تین مرتبہ دھویا جائے گا جیسا کہ ہدایہ میں ہے ”یغسل الإناء من ولوغ الکلب ثلاثاً“ (۱/۴۳، فصل فی الآسار وغیرہا، مکتبہ رحمانیة) حدیث شریف میں ہے کہ ”یغسل الإناء من ولوغ الکلب ثلاثا“ ترجمہ: کتے کے منھ ڈالنے کی وجہ سے برتن کو تین مرتبہ دھویا جائے گا“۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند