• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 148231

    عنوان: كتا پالنا كیسا ہے؟

    سوال: ہماری ایک مسلمان بہن نے اپنے واٹس ایپ پروفائل پر اپنے پالتو کتے کی تصویر لگائی ہوئی تھی، کئی بار واٹس ایپ پر یہ تصویر دیکھ کر میں ں ے ان سے درخواست کی کہ وہ اس تصویر کو تبدیل کردیں کیونکہ بار بار کتے پر نظر پڑتی ہے اور کتے کے متعلق شریعت میں احکامات نجس کے ہیں، انھوں نے جواب دیا کہ وہ اس بارے میں کافی تحقیق کرچکی ہیں مگر اب تک اس معاملے میں مطمئن نہیں ہوسکیں، انھوں نے سوال کیا کہ اگر واقعی یہ نجس جانور ہے تو جو شکار یہ پکڑکر اپنے منھ سے لاکر اپنے مالک کو دیتا ہے تو یہ نجس کیسے ہوا؟ وغیرہ وغیرہ اس پر میں نے ان کو وہ واقعہ سنایا جس میں حضرت جبرائیل علیہ السلام کے متعلق یہ آیا ہے کہ ایک مرتبہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دولت کدہ میں اس وجہ سے داخل نہیں ہوئے تھے کہ وہاں ایک کتے کا بچہ موجود تھا، میں نے ان کو اس سلسلے میں انٹرنیٹ سے کچھ لنکس بھیجے جس میں کتے کے نجس ہونے سے متعلق اور اس کے گھر میں رکھنے کی ممانعت احادیث کی روشنی میں بیان کی گئی تھی، اس کے جواب میں انھوں نے مجھے انٹرنیٹ کے کچھ لنکس بھیجے جو میرے بھیجیگئے لنکس کے برخلاف تھے، (ان لنکس میں درج مواد میں نے نہیں پڑھے اور یہ طے کیا کہ آپ کے ادارے سے رہنمائی حاصل کروں) لہٰذا آپ سے مودبانہ عرض ہے کہ اس سلسلے میں تفصیلی طور پر رہنمائی فرمائیں، خاص طور پر کتے کے لعاب کے نجس ہونے کے بارے میں اور اس کو گھر میں رکھنے کی ممانعت کے بارے میں۔

    جواب نمبر: 148231

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 437-327/L=4/1438

     

    بلا ضرورت کتا پالنا جائز نہیں ہے مکروہ تحریمی ہے، احادیث شریفہ میں بلاضرورت کتا پالنے کے سلسلے میں بہت شدید وعید مذکور ہے۔

    (۱) حدیث شریف میں ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”من اقتنی کلبا، إلا کلب ماشیة أو ضار نقص من عملہ قیراطین“ ترجمہ جو شخص حفاظت اور شکار کے علاوہ کے لیے کتا پالتا ہے تو ہرروز اس کے اجر میں سے دو دو قیراط کم کیاجاتا ہے، اس حدیث میں اجر گھٹ جانے کی جو بات ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بلاضرورت کتے کو پالنا مکروہ تحریمی ہے اور مکروہ تحریمی ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس کے گھر میں رحمت کے فرشتہ داخل نہیں ہوتا اور محدث عصر علامہ انور شاہ کشمیری نے تو فیض الباری ۵/ ۶۵۲شرح بخاری میں اس حدیث کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ جن کتوں کی ضرورت کی بنا پر رکھنے کی اجازت ہے اگرچہ یہ نقص اجر نہیں کررہا ہے لیکن ظاہر بات یہ ہے کہ تب بھی ان کتوں کو رکھنے کی وجہ سے ملائکہ رحمت اس کے گھر میں داخل نہیں ہوں گے۔

    (۲) دوسری حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ”لا تدخل الملائکة بیتا فیہ کلب ولا تصاویر“ ترجمہ: جس گھر میں کتا یا تصویر ہو ملائکہ رحمت اس گھر میں داخل نہیں ہوتے، ایسے ہی اور بھی بہت سی کتے اور تصویر رکھنے کی وعید پر موجود ہے۔

    (۳) ایک حدیث میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”من اتخذ کلبا إلا کلب ماشیة أو صید أو زرع انتقص من أجرہ کل یوم قیراط“ (متفق علیہ) ترجمہ: جو شخص ریوڑ کی حفاظت یا شکار یا کھیتی کی حفاظت کے علاوہ کے لیے کتا پالتا ہے تو اس کے اجر میں سے ایک قیراط کم کیاجاتا ہے، لہٰذا اس حدیث سے یہ بات معلوم ہوئی کہ ان تین مقاصد یعنی شکار یا ریوڑ کی حفاظت یا کھیتی کے پہلے کے علاوہ کے لیے کتا پالنا درست نہیں، اور رہا کتے کا سور (جوٹھا) تو اس کی تفصیل یہ ہے کہ کتے کا سور ناپاک ہے اور کتے کے منھ ڈالنے کی وجہ سے برتنوں کو تین مرتبہ دھویا جائے گا جیسا کہ ہدایہ میں ہے ”یغسل الإناء من ولوغ الکلب ثلاثاً“ (۱/۴۳، فصل فی الآسار وغیرہا، مکتبہ رحمانیة) حدیث شریف میں ہے کہ ”یغسل الإناء من ولوغ الکلب ثلاثا“ ترجمہ: کتے کے منھ ڈالنے کی وجہ سے برتن کو تین مرتبہ دھویا جائے گا“۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند