• >> فرق باطلہ

    سوال نمبر: 156489

    عنوان: شوہر بھاگ جائے تو كیا بیوی دوسرا نكاح كرسكتی ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلے سے متعلق، فاطمہ کے والد نے اپنی بیٹی کا نکاح اپنے بڑے بھائی کے لڑکے زید سے کرایا، زید شادی سے پہلے راضی نہ تھا بعد میں راضی ہوگیا اور ہنسی خوشی شادی کرلی، کچھ تین مہینے گذر نے کے بعد زید نے سسرال سے کچھ رقم اور زیورات اٹھا کر بھاگ گیا، بعد میں جب گھر والوں نے فاطمہ سے پوچھا تو اس نے سارے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ وہ فاطمہ کو ہر روز طرح طرح کی اذیتیں پہنچا تا تھا، لیکن فاطمہ اپنے والدین کی خوشی کے خاطر کچھ بھی ذکر نہیں کرتی تھی، اب زید کو بھاگے ہوئے تقریباً دو سال گذر گئے ابھی تک زید کا کوئی پتا نہیں، اور فاطمہ کے گھر والے پریشان ہیں، بایں صورت فاطمہ دوسرے نکاح کی متمنی ہے لیکن قبل از نکاح وہ زید سے اپنا نکاح ختم کروانے کے لیے شہر کے قاضی سے رجوع ہوئی لیکن قاضی نے زید کے واپسی تک کسی بھی صورت میں فسخ نکاح سے منع کردیا۔ آپ حضرات اس مسئلے میں مدلل رہبری و رہنمائی فرمائیں۔جزاکم اللہ خیرا

    جواب نمبر: 156489

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:183-169/sd=3/1439

    اگر شوہر اس طور پر لاپتہ ہوجائے کہ اس کی موت وحیات کا علم نہ ہوسکے ، تو ایسی صورت میں بیوی کو چاہیے کہ اپنا مسئلہ مقامی یا قریبی شرعی پنچایت میں لے جائے ، وہ حضرات اگر شرعی طریقے پر الحیلةالناجزة کے مطابق (لاپتہ شخص) کے مردہ ہوجانے کا حکم کردیں، تو عورت عدت وفات گذارکر دوسری جگہ نکاح کرنے کی مجاز ہوجائے گی، اس سے پہلے اس کا دوسری جگہ نکاح کرنا جائز نہ ہوگا، لہذا صورت مسئولہ میں زینب اپنا معاملہ شرعی پنچائت میں پیش کرے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند