• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 57639

    عنوان: تبلیغی مركز كے ایك عالم كے متعلق سوال

    سوال: ۱) گزارش ہے کہ ایک تبلیغی مرکز میں ایک عالم نے یہ بات بیان کرتے ہوئے کہ اعمال سے دنیا کے سارے کام بنیں گے ۔نماز کے بارے میں فرمایا کہ جو نماز ہمیں اللہ تعالی سے دو روٹی نہ دلواسکے اس نماز سے جنت کیسے ملے گی؟ سوال یہ ہے کہ کیا شرعاً ایسا کہنا صحیح ہے ؟ کیا صحیح نماز جس کے پڑھنے پر جنت کا وعدہ ہے اُس کے بعد دعا مانگنے سے روٹی کا ملنا بھی یقینی یا ضروری ہے ؟ نماز کے بعد روٹی کا نہ ملنا تو کیا جنت کے ملنے کے امکانات کی بھی نفی ہوگی۔ ۲) گزارش ہے کہ ایک تبلیغی مرکز میں ایک عالم نے یہ بات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی علیہ السلام کو دین بھی دیا ہے اور دین کی محنت بھی دی ہے اور اللہ کے نبی علیہ السلام نے اپنی اُمت کو دین بھی دیا ہے اور دین کی محنت بھی دی ہے ، دین کی محنت پہلے دی ہے اور دین بعد میں دیا ہے ۔دین کی محنت دعوت و تبلیغ ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا دین کی محنت ،دین سے کوئی الگ چیز ہے ؟ کیا یہ دین کا حصہ نہیں ہے ؟ کیا دین کی محنت یعنی دعوت و تبلیغ کو دین سے الگ چیز کے طور پر بیان کرنا صحیح اور جائز ہے ؟

    جواب نمبر: 57639

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 323-320/B=4/1436-U یہ بہت ہی بیہودہ جملہ ہے اس میں نماز کی اہانت مترشح ہوتی ہے، یعنی نماز ایسی بیکار چیز ہے کہ اس کے پڑھنے سے نہ تو ہمیں روٹی ملے گی نہ ہی جنت ملے گی، ایسی بات کو کوئی جاہل جپٹ ہی کہہ سکتا ہے کسی عالم کی زبان سے ایسی اہانت آمیز بات باعث تعجب ہے۔ (۲) پہلے تو کوئی چیز ہوتی ہے، پھر اس چیز پر محنت ہوتی ہے، بیان کرنے والے سے پوچھے وہ محنت کیا چیز ہے جو اللہ ے نبی کو پہلے دی ہے اور وہ دین کیا چیز ہے جو بعد میں دیا ہے، قرآن وحدیث سے عاری اور عقل سے بھی پیدال اور بیان کرنے کھڑے ہوجاتے ہیں، ایسے بے سروپیر کی بات کرنے والے کو بیان بھی نہ کرنا چاہیے، جو شخص قرآن وحدیث کی شدھ بدھ رکھتا ہو اس کو بیان کرنے کے لیے کھڑا ہونا چاہیے۔ =============== جس عالم نے بیان کیا ہے اس عالم سے اس کی تقریر لکھواکر بعینہ اصل تحریر منسلک کریں۔ (ھ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند