عنوان: نماز کے فوراً بعد حدیث اور ترجمہ سنانا؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اور مفتیان عظام درج ذیل مسئلے کے بارے میں کہ زید تعلیم کی غرض سے لکھنئو میں مقیم ہے اور جہاں وہ رہتا ہے وہاں ایک مدرسہ ہے اور اسی سے متصل مسجد ہے وہاں فجر اور عصر میں دعا کے بعد حدیث پڑھنے کا معمول ہے اور اب ایک نئی روایت یہ شروع ہوئی ہے کہ فجر اور عصر کے علاوہ ہر نماز میں سلام پھیرنے فوراً بعد مدرسہ کا ایک بچہ صف کے آگے کھڑا ہوکر پہلے عربی میں حدیث پڑھتا ہے اور پھر اس کا اردو میں ترجمہ کرتا ہے اس میں پریشانی یہ ہے کہ اگر کوئی چھوٹی ہوئی رکعت پوری کرتا ہے تو اس کو خلل واقع ہوتی ہے تو کیا اس حالت میں یہ حدیث پڑھنا ضروری ہے یا یہ قرآن و حدیث یا صحابہ کے عمل سے ثابت ہے یا پھر ہمارے فقہا نے اس کی کہیں اجازت دی ہے ۔ برائے مہربانی اس سوال کا جواب دے کر امت کی صحیح رہنمائی کریں۔
جواب نمبر: 15879001-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 534-435/SD=5/1439
سلام پھیرنے کے فورا بعد حدیث پڑھنا اور اس کا ترجمہ سنانا جس میں مسبوق کی نماز میں خلل واقع ہو؛ صحیح نہیں ہے ،اگر مسجد میں اصلاح و تربیت کا کوئی نظام بنانا ہو،تو جن نمازوں کے بعد سنتیں نہیں ہیں ، اُن میں دعا کے بعد اور جن نمازوں کے بعد سنتیں ہیں، اُن میں سنتوں سے فارغ ہونے کے بعد بنانا چاہیے ۔ ( مستفاد : فتاوی محمودیہ :۳۲۰/۴، ط: ڈھابیل )
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند