• معاملات >> حدود و قصاص

    سوال نمبر: 611779

    عنوان:

    كچھ لوگوں كو شر سے بچنے كے لیے گاؤں سے باہر كرنا

    سوال:

    سوال : محترم مفتیان کرام دارالعلوم دیوبند ھند ،امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے ان شاءاللہ ، اللہ تعالیٰ آپ کا سایہ تادیر قائم رکھے۔

    محترم، سوال یہ تھا کہ گھریلو تنازعات پر اختلاف چل رہے تھے تو چار دن کی تلخ کلامیوں کہ بعد بات لڑائ تک پہنچ گئی سابقہ دنوں کہ اختلاف کا مجھے علم تو تھا مگر میں نے کوئی بات اس بارے کسی کو نہیں کی تھی مفت میں میری ماں کو گالیاں دی گئیں، میرے ماموں جن کا شمار علاقہ کے معزز دین دار دنیا دار طبقہ میں شمار ہوتا ہے اس کی پیٹھ پیچھے اس کی عزت پامال کی گئی ہمارے سامنے ماموں اور ان کی معصوم بچیوں پر نازیبا زبان استعمال کی گئی میری ماں کو گالی دی گئی لڑائی کہ دن میں نے جواب دیا کہ گالم گلوچ کا کوئی فائدہ نہیں اس سے باز رہیں اپنی زبان اپنی حدود تک محدود رکھیں مخالفین کا پروگرام لڑائی کرنے کا تھا اور اختلاف جس بات سے شروع ہوا ہے اس میں مخالفین شرعی اور قانونی طور سے مجرم ہیں اور پہل انہوں نے کی خیر بات گالم گلوچ سے جب بڑہی تو چار لڑکے اور ایک عورت مجھ پر حملہ آور ہوۓ کوئی ہتھیار ڈنڈے وغیرہ نہیں تھے بلکہ ایسے ہی ہاتھاپائی تھی آتے ساتھ انہوں نے میری داڑھی کی بے حرمتی کی قانون اس بارے بہت حرکت میں آیا فل وقت تک میں خود خاموش ہوں اور پورا محلہ اس بات کا آئینی گواہ ہے کہ ان مخالفین نے تیس سالوں سے پورے گاؤں کو پریشان کیا ہوا ہے کوئی بھی مرد عورت گھر سے باہر نکلے تو انہیں گالیاں دینا شروع ہوجاتے ہیں آج کہ وقت میں کوئی جوان اتنا برداشت نہیں کر پاتا ہمیشہ سے پورے محلہ کو تکلیف میں مبتلاء رکھا ہوا ہے آیا اس صورت میں ان کو اجرت دیکر علاقہ بدر کرنے کا ہمیں شرعی حق ہے اور داڑھی کی بے حرمتی پر دفعہ 337 A کا مقدمہ ان پر درج ہے فل وقت اگلی کاروائی ہم نے خود روک رکھی ہے اور یہ داڑھی کی بے حرمتی کرنے کا یہ تیسرا واقعہ ہے میری دسڑھی کہ جو بال کاٹے گئے جو بال زمین پر گرے انہیں جمع کیا جو بال مل سکے اس وقت ان داڑھی کہ بالوں کی تعداد دو سو پینسٹھ ہے ایسی صورت حال میں انکا صرف داڑھی پر جھپٹ پڑنا انتہائی گھٹیار امر تھا اب قانون شرعی رہنمائی بھی اس پر لینا چاہتا ہے اور آپ کی طرف رجوع کرنا مناسب سمجھا جو میں نے بیان دیا یہی بیان قانون کو دیا اور اہل علاقہ کہ تمام گواہان اس بات پر گواہی دینے کو تیار بھی ہیں ہم آپ کے فتویٰ کا غلط استعمال نہیں کریں گے۔ آپ اس صورت حال کو مد نظر رکھ اب شرعی رہنمائی فرمائیں کہ ایسی حالت میں داڑھی کے ساتھ کی گئی بے حرمتی پر شرعی احکام کیا لاگو۔ ہوں گے واجرکم علی الله

    جواب نمبر: 611779

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1134-155T/B=10/1443

     آپ كے مخالفین نے آپ كے ساتھ جو نازیبا حركت كی ہے اور ڈاڑھی كی بے حرمتی كركے آپ كو ایذا اور تكلیف پہونچائی ہے یہ ظلم عظیم ہے اور سخت گناہ كبیرہ ہے۔ اگر مخالفین نے تیس سال سے گاؤں میں تكلیف دہ صورت پیدا كرركھی ہے تو ان كے شر سے بچنے كے لیے ان كو كچھ پیسے دے كر انھیں شہربدر كرسكتے ہیں تاكہ ان كے شر سے گاؤں والے محفوظ ہوجائیں تو شرعاً اس كی اجازت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند