• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 14174

    عنوان:

    محترم مفتی صاحب آپ حضرات مستورات کو تبلیغ میں جانے سے منع کرتے ہیں (کہ خیر القرون سے ثابت نہیں،و یسے تو بے حساب دلائل موجود ہیں، پتہ نہیں پھر کیوں کر آپ ایسا کہتے ہیں)۔ بنگلور سے ایک جماعت ہریانہ ،جیند علاقہ میں گئی تھی (مئی 2009میں) وہاں عورتوں میں بہت بے دینی ہے۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ وہاں پرعورتوں کی جماعت گئی تھی۔ ایک جگہ مستورات کا اجتماع کیا۔ الحمد للہ ڈھائی سو عورتیں جمع ہوئیں کسی ایک کو بھی کلمہ طیبہ یاد نہیں تھا۔ ہمارے نبی کا نام بھی نہیں۔ یہ صرف ایک جماعت کی کارگزاری ہے۔ الحمد للہ پورے ہندوستان میں بنگلور سے ہی مستورات کی جماعت بہت ہی زیادہ نکلتی ہیں۔ اگر مستورات جماعت میں نہیں نکلیں گیں تو ان عورتوں کا کیا ہوگا جو بغیر کلمہ کے زندگی گزارہی ہیں۔ اور مستورات کی جماعت کے اصول و آداب بھی بڑے سخت ہیں۔ اب آپ ہی بتائیں کہ کیا مستورات کا جماعت میں جانا گناہ و غلط ہے؟ برائے کرم جواب ارسال فرماویں۔

    سوال:

    محترم مفتی صاحب آپ حضرات مستورات کو تبلیغ میں جانے سے منع کرتے ہیں (کہ خیر القرون سے ثابت نہیں،و یسے تو بے حساب دلائل موجود ہیں، پتہ نہیں پھر کیوں کر آپ ایسا کہتے ہیں)۔ بنگلور سے ایک جماعت ہریانہ ،جیند علاقہ میں گئی تھی (مئی 2009میں) وہاں عورتوں میں بہت بے دینی ہے۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ وہاں پرعورتوں کی جماعت گئی تھی۔ ایک جگہ مستورات کا اجتماع کیا۔ الحمد للہ ڈھائی سو عورتیں جمع ہوئیں کسی ایک کو بھی کلمہ طیبہ یاد نہیں تھا۔ ہمارے نبی کا نام بھی نہیں۔ یہ صرف ایک جماعت کی کارگزاری ہے۔ الحمد للہ پورے ہندوستان میں بنگلور سے ہی مستورات کی جماعت بہت ہی زیادہ نکلتی ہیں۔ اگر مستورات جماعت میں نہیں نکلیں گیں تو ان عورتوں کا کیا ہوگا جو بغیر کلمہ کے زندگی گزارہی ہیں۔ اور مستورات کی جماعت کے اصول و آداب بھی بڑے سخت ہیں۔ اب آپ ہی بتائیں کہ کیا مستورات کا جماعت میں جانا گناہ و غلط ہے؟ برائے کرم جواب ارسال فرماویں۔

    جواب نمبر: 14174

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1346=1278/ب

     

    الحمد للہ جماعت کی کارگزاری کے ہم بھی قائل ہیں، جماعت کی نقل وحرکت کی بدولت بہت کچھ دین پھیلا، مساجد ومدارس قائم ہوئے، بددینی، جہالت، غلط رسوم ختم ہوئے، شریعت نے مردوں پر دعوت وتبلیغ کی ذمہ داری ڈالی ہے۔ جب مرد اپنی بیویوں اور بیٹیوں پر دینی محنت کریں گے تو اس سے خود بخود دینی فضا قائم ہوگی۔ عورتوں کو باہر نکلے بغیر بھی دین داری کا ماحول ان میں پیدا ہوسکتا ہے۔ خود اپنے یہاں ہفتہ میں ایک روز اجتماع کرکے دینی مذاکرہ کرلیا کریں، شروع سے ہی لڑکیوں کو دینی تعلیم کا اہتمام کیا جائے۔ اس طرح دینی ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند