• معاملات >> حدود و قصاص

    سوال نمبر: 48634

    عنوان: کیا قتل عمد کو فقہاء نے فساد فی الارض قرار دیا ہے اور اس کی سزا حرابہ کی حد بتائی ہے۔

    سوال: (۱) کیا قتل عمد کو فقہاء نے فساد فی الارض قرار دیا ہے اور اس کی سزا حرابہ کی حد بتائی ہے۔ (۲) کیادیت صرف قتل خطا میں لینا جائز ہے اور قتل عمد میں دیت نہیں ہوتی۔

    جواب نمبر: 48634

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1425-1422/N=12/1434-U (۱) قتل عمد بلاشبہ فساد فی الارض کے قبیل سے ہے اور اس میں بطور سزا قصاص واجب ہوتا ہے، ہاں البتہ اگر مقتول کے اولیا صلح کرلیں اور قصاص کے بجائے مالی معاوضہ پر راضی ہوجائیں تو قصاص ساقط ہوجائے گا۔ (۲) قتل عمد میں اصل واجب قصاص ہے البتہ باہمی رضامندی کی صورت میں مال پر مصالحت بھی جائز ہے، در مختار (مع الرد ۱۰/ ۱۵۸) میں ہے: ”وموجبہ القود عینا فلا یصیر مالا إلا بالتراضي فیصح صلحا ولو بمثل الدیة أوأکثر ابن کمال عن الحقائق اھ“۔ البتہ قتل عمد کے علاوہ قتل کی دیگر جو اقسام ہیں یعنی: شبہ عمد، قتل خطا، قتل جاری مجری خطا اور قتل بالسبب ان سب میں دیت اصل واجب کے طور پر واجب ہوتی ہے، کذا فی عامة کتب الفقہ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند